لاہور ہائیکورٹ کی عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم  

309

لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماں پر 121مقدمات کے اندراج کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی، عمران خان بھی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔

 دوران سماعت عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ کیسز 71 سالہ شخص پر ہیں جو پاکستان کا شہری ہے، روز اتنی ضمانتیں لینا پڑتی ہیں جو ممکن نہیں۔ جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ اگر آپ اخراج مقدمات چاہتے ہیں تو نکات کی نشاندہی کرنا ہوگی۔ وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر وزیر آباد میں حملہ ہوا، ہر کیس میں پولیس مدعی بنتی ہے، یہ بد نیتی ہے، ایسا پاکستان میں کبھی نہیں ہوا، جہاں عمران خان نے مدعی بننا ہے وہاں بھی پولیس مدعی بنی۔

 جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل عمران خان کو ہدایت کی کہ آپ پہلے اپنی استدعا بتائیں۔ وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک واقعے پر ایک سیزیادہ مقدمات بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، تمام کیسزبدنیتی پر درج ہوئے، 71سال کی عمر میں کرمنل ریکارڈ کا آغاز نہیں ہوتا لیکن عمران خان کا ہوا ہے۔

عدالت کے استفسار پر وکیل عمران خان نے بتایا کہ عمران خان نے اب تک 25 کیسز میں ضمانت لی ہے، ہر کیس میں عمران خان کو فٹ کر دیا جاتا ہے، ضمانت کے لیے جاتے ہیں تو عدالت کے اندر سے شیلنگ ہوجاتی ہے، جب سے نگران حکومت آئی ہمیں سکیورٹی نہیں ملتی، ہم جان ہتھیلی پر رکھ کر عدالت میں آتے ہیں۔

 عدالت نے سوال کیا کہ کیا5 رکنی بینچ کی سماعت کے بعد کوئی نئی ایف آئی آر درج ہوئی؟ اس پر وکیل عمران خان نے بتایا کہ کوئی نئی ایف آئی آر نہیں ہوئی، سرکار سے پوچھا جائیکون سی ایف آئی آر اب تک سامنے نہیں لائی گئی۔

 عدالت نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ حکومت بدلنے سیکیس کیوں ہو رہے ہیں؟وہ یہ کہہ رہے ہیں انہیں انتخابات سے دور رکھنے کے لیے یہ ہو رہاہے۔ وکیل پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ یہ عدالت سیاضافی ریلیف چاہ رہے ہیں کیونکہ وزیراعظم رہے ہیں،کیونکہ پارٹی سربراہ ہیں اور ورلڈکپ جیتا ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ جو ہو رہا ہیکیا یہ روایت ختم نہیں ہونی چاہیے، سزائے موت پانے والوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ اگر عمران خان آرام سے آنا چاہتے تو کچھ نہیں ہوتا، پہلے رات کو آتے تھے اور ہنگامہ ہوتا تھا، عمران خان ایک بھی کیس میں شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ آپ شامل تفتیش ہونے کے لیے ضمانت لیتے ہیں، ہم آپ کو وقت دیتے ہیں، تمام کیسز میں شامل تفتیش ہوجائیں، آپ اپنے تک پہنچنے نہیں دیتے اس لیے ایک نئی ایف آئی آر ہوگئی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرکے سامنے پیش ہونا ضروری ہے۔

وکیل عمران خان بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ تفتیش ویڈیو لنک کے ذریعے کرلیں، ہم سب کیسز میں شامل تفتیش ہو جائیں گے۔ اس موقع پر عمران خان روسٹرم پر آگئے اور استدعا کی کہ مجھے 4 منٹ کا وقت دے دیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں کہیں کہ گاڑی سے گیٹ توڑ کر اندر داخل نہ ہوں، مجھے وزیرآباد میں قتل کرنیکی کوشش کی، معلومات مجھے پہلے سے تھیں، اسلام آباد میں مجھے مارنیکی کوشش کی گئی، اب مجھے قتل کرنے کی تیسری بار کوشش کرنا ہے، مجھے کوئی سکیورٹی نہیں ملی، میں کیسز سے بھاگ نہیں رہا،لیکن ایکسپوژر کم ہونا چاہیے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان سے کہا کہ آپ کو عدالت سے مطمئن رہنا چاہیے۔

 لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونیکا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جمعے کے روز 2 بجے عمران خان پولیس تفتیش جوائن کریں، پنجاب حکومت تفتیش مکمل کرکے 8 مئی تک مکمل رپورٹ جمع کرائے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہم جمعے کو شامل تفتیش ہو جائیں گے، لاہور ہائی کورٹ نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔