ایاک نعبد و ایاک نستعین

960

عید سے محض ایک روز پہلے اچانک پروفیسر صاحب کو خیال آیا کہ عید تو اپنوں کی دید کے بنا ادھوری ہوتی ہے سو حکم صادر ہوا سفر کا ہم نے میر کارواں کے حکم پر لبیک کہا اور رخت سفر باندھ لیا اکیلی اپنی جان ہو تو مسئلہ نہیں ہوتا مگر یہاں تو ماشاء اللہ ہم دونوں سے جڑے ہمارے چھے جگر پاروں سمیت ہم آٹھ افراد ننھی سی مہران اور کراچی سے لاہور کا سفر جو اسی طرح 2014 سے مستقل ہر چھے ماہ بعد درپیش ہوا کرتا ہے اور تقریباً چودہ سو کلومیٹر کے اس سفر کی صعوبتیں اور سختیاں ربّ العالمین نے محض اس ایک جذبہ صلہ رحمی کے صدقے معاف کیں جہاں بڑی بڑی پر آسائش اور قیمتی گاڑیوں کے اژدحام میں یہ ننھی منی چھوٹی سی مہران خالصتاً اللہ کے نام پر اللہ ہی کے لیے جب چلتی ہے تو یوں لگتا ہے کہ ملاح نے کھلے سمندر میں لرزتی ہوئی کمزور سی کشتی اُتار کر پتوار خالق کائنات کے ہاتھوں میں تھما دی ہے کہ انیس، بیس گھنٹوں کا یہ سفر محض چودہ سے پندرہ گھنٹوں میں طے ہو جاتا ہے اور مسافروں پر تھکن کے بجائے اک سکینت بھری مدہوشی کے سوا کوئی اور احساس غالب نہیں آتا۔
2014 میں جب اس نوعیت کا سفر شروع کیا گیا تو مسافروں میں ہم دو میاں بیوی اور ہمارے چار چھوٹے چھوٹے بچے تھے اسی سفر کو جاری رکھتے ہوئے دو ننھے مسافروں کا یکے بعد دیگرے اضافہ بھی ہوا مگر نہ تو سفر رکا نہ ہی افراد کی تعداد میں اضافے کے بعد دشوار گزار ہوا۔ بہت سے لوگوں نے اکسایا بھی کہ یہ سب ضروری تو نہیں صلہ رحمی تو فون پر بھی ہو سکتی ہے والدین اور بھائی بہنوں کو فون پر بھی عید کی مبارکباد دے کر خود بھی سکون سے عید منائی جائے جانا کوئی ضروری تو نہیں۔ دل نے بھی بارہا اکسایا چلو اپنی ماں کے رحم سے جڑے رشتوں تک تو درست ہے یہ میاں کے رحمی رشتوں کے لیے اتنی تگ و دو کا تمہیں کیا فائدہ؟ جب کہ دنیاوی رویوں کی تلخی بھی ہر رشتے کی طرح ان رشتوں میں بھی ہوتی رہتی ہے مگر وہ تلخیاں بھی راہ نہ روک سکیں برسوں پر محیط یہ سفر محض رضائے الٰہی کے لیے تھا اور ہے سو جہاں راستے میں بڑی بڑی گاڑیوں کو ہچکولے لے کر رکتے ہوئے دیکھا وہیں اس مہران کو پانی پر چلتی سبک رو کشتی کی طرح تیرتے ہوئے دیکھا اس کے مسافروں کو تنگی جگہ کے باوجود منزل پر اترنے کے بعد بھی ہمیشہ شاداں و فرحاں پایا۔
نہ تو چلانے والے نے کبھی شکوہ کیا اور نہ ہی ساتھ چلنے والوں نے اک حرف شکایت کیا ہر بار اگلے سفر کے لیے پھر تیار کیا گیا صرف یہ کہہ کر کہ دیکھو حج بہت مہنگا ہو چکا ابھی تک اس کی تیاری نہیں کر پائے، اس لیے جس کے والدین زندہ ہیں وہ ان کی زیارت سے حج کے ثواب کو پالے اور اس حج کے لیے معاونت اور مداومت کرنے والوں کو ربّ العالمین ثواب سے کبھی دور نہیں رکھے گا وہ شکور ہے تھوڑے پر ہی بہت زیادہ دے دیا کرتا ہے، بس اس کی رضا کے راستے پر گامزن ہو کر اپنی سواریوں کو اس کے ہاتھوں میں تھمادو ایاک نعبد و ایاک نستعین کا مطلب سمجھ آ جائے گا۔
اپنی مرضی کے فیصلے کرکے اپنی مرضی کی زندگی گزار کر تسبیح پر ایاک نعبد و ایاک نستعین ورد کرنے والوں کی زندگیوں میں آسانی نہیں ہو سکتی ان جملوں پر عمل پیہم ضروری ہے پھر ہی محبت فاتح عالم ہوگی۔ کبھی بھی کوئی عمل خالصتاً اللہ ہی کے لیے ہوتا ہے تو پھر چاہے وہ کتنا ہی دشوار، ناممکن اور ناقابل ِ عمل ہو وہ ہر صورت ہو کر رہتا ہے بس شرط یہ ہے کہ:
کبھی مایوس مت ہونا
اندھیرا کتنا گہرا ہو
سحر کی راہ میں حائل
کبھی بھی ہو نہیں سکتا
سویرا ہو کے رہتا ہے
امیدوں کے سمندر میں
تلاطم آتے رہتے ہیں
سفینے ڈوبتے بھی ہیں
سفر لیکن نہیں رکتا
مسافر ٹوٹ جاتے ہیں
مگر مانجھی نہیں تھکتا
سفر طے ہو کے رہتا ہے
کبھی مایوس مت ہونا