اسلام آ باد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ مذاکرات آئین کی حدود میں رہ کر ہوں گے، اگر سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کرنے شروع کئے تو آئین ایک طرف رہ جائے گا،سپریم کورٹ کے حکم پر مذاکرات کی بات ہوئی ہے ہم ویلکم کرتے ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب کا مطلب ملک کا 75فیصد ہے، مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی۔
جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے باہر شاہ محمود قریشی کے ہمراہ نائب صدر تحریک انصاف فوادچوہدری نے کہا کہ آئین سے بالاتر سپریم کورٹ ہے نہ پارلیمنٹ ہے ، آئین میں 90دن کے انتخابات کی مدت طے ہے ، مذاکرات آئین کے اندر ہونے ہیں باہر نہیں، اگر سیاسی جماعتیں ہی انتخابات پر خود فیصلے کرلیں گی تو آئندہ ہر پارلیمنٹ کہے گی کہ ہم نے پیسے نہیں دینے ، یہ پرنسپل ناقابل قبول ہے ، موجودہ حکومت کی مڈیاکے سامنے اسٹریٹجٹی یہ کردیں گے وہ کردیں گے کی ہے ، پارلیمنٹ میں تحرک استحقاق اور سپریم کورٹ میں جاتے ہی پیر پڑ جاؤ ، سپریم کورٹ کے حکم پر مذاکرات کے آغاز کو خوش آمد کرتے ہیں، شاہ محمود قریشی ہمارے وفد کے سربراہ ہیں، مذاکرات کیلئے ہمیں بلائیں گے تو حاضر ہے ، دوتین دنوں میں فیصلہ کرلیںح ، آئیں کے مطابق کے پی کے اور پناجب میں ہر صورت انتخابات کرانے ہیں، الیکشن کمیشن کو آئین کے مطابق انتخابات کیلئے فنڈز جاری نہ کرنا غیر آئین ہے ، اگر سپیریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو قانون اپنا راستہ لے گا ۔