لاہور:چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان کے پاور سیکٹر میں چینی سرمایہ کاری 21 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
گوادر پرو کے مطابق پاور ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایاکہ گوادر میں درآمدی کوئلے پر مبنی پاور ہائوس کی تعمیر کے جس منصوبے کو مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے کی بناء پر تقریباًترک کر دیا گیا تھااور اس کی جگہ سولر پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا گیا تھااسے دوبارہ شروع کر کے دسمبر 2025ء تک مکمل کیا جائے گا۔
فزیبلٹی رپورٹ میں تھر کے کوئلے کے استعمال کی مخالفت کی گئی تھی جس کی وجہ تھر سے گوادر تک نقل و حمل کی لاگت زیادہ ہونا تھا۔تاہم چینی حکومت نے اس نقطہ نظر سے اتفاق نہیں کیا تھا اور درآمدی ایندھن پر مبنی 300 میگاواٹ پاور ہائوس کی بحالی پر اصرار کیا۔
اس منصوبے کو اسٹریٹجک منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھاکہ گوادر بندرگاہ کے آپریشن کو کسی کمزور منصوبے پر منحصر نہیں کیا جا سکتا جس کے ایندھن کی منتقلی صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور ایران سے درآمد شدہ بجلی کے پیش نظر کمزور ہو سکتی ہے۔اہلکار نے بتایا کہ اب ہم نے درآمدی کوئلے پر 300 میگاواٹ کے منصوبے کو بحال کر دیا ہے جسے دسمبر 2025 تک آپریشنل کر دیا جائے گا۔