اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور طارق رحیم دونوں کوئی عہدے نہیں رکھتے، اگر وہ ایک دوسرے سے مشاورت کر رہے ہیں تو بات درست تو نہیں ہے، لیکن ان کی گفتگو سے قانون کہاں سے ٹوٹا ہے؟ فون پر گفتگو کی ریکارڈنگ سے سب کا نقصان ہوتا ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ نہ اپوزیشن کی سنی جاتی ہے نہ حکومت کی، بینچ وہی بنائے جاتے ہیں جن پر انگلی اٹھتی ہے، یہ سارا معاملہ حل ہوجاتا اگر فل کورٹ بن جاتا، یہ ساری باتیں نہ ہوتیں، اب یہ معلوم ہوتا ہے کہ بینچ خود فریق بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اگر تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر فیصلہ کرلیں کہ الیکشن آٹھ اکتوبر کو ہوں گے تو عدالت کا کیا بنے قانون کو کیا بنے گا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو فیصلہ ہوتا ہے کابینہ کرتی ہے، کیا آپ ساری کابینہ کو نااہل کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں وہ تمام معاملات جو مارشل لا کے نفاذ کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں آج حالات اس سے بہت زیادہ بگڑ چکے ہیں۔ مارشل لا کا جواز مہیا ہوچکا ہے، مارشل لا ملک کی تباہی کا باعث بنے گا۔