نئی دہلی:ایک نئی تحقیق کے مطابق انڈیا میں شدید گرمی کی لہر زراعت، معیشت اور صحت عامہ پر اضافی بوجھ ڈال رہی ہے جس سے غربت اور بیماریوں پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کیمبرج یونیورسٹی کے رامیت دیبناتھ کی سربراہی میں سکالرز کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ1992 سے اب تک شدید گرمی سے 24 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں اور گرمی کی لہر شمالی انڈیا میں فضائی آلودگی اور برفانی تودے پگھلنے کا باعث بنی۔
انہوں نے کہا ہے کہ انڈیا کو اب موسمیاتی تبدیلیوں سے لاحق خطرات کی کئی جہتوں کا سامنا ہے اور گذشتہ سال جنوری سے اکتوبر تک تقریباً ہر روز موسم شدید رہا۔
رامیت دیبناتھ نے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ہم بار بار رونما ہونے والے ان واقعات کے لیے خطرات کی پیمائش کیسے کرتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انڈیا کے کْل رقبے کا 90 فیصد اب شدید گرمی کے خطرے سے دوچار علاقوں میں ہے اور یہ پوری طرح سے تیار نہیں۔رامیت دیبناتھ کا کہنا ہے کہ ’انڈیا نے گرمی کو کم کرنے کے معاملے مین پہلے ہی کافی کام کیا ہے۔
وہ اب گرمی کی لہروں کو اپنے آفات سے متعلق امدادی پیکج کا حصہ سمجھتے ہیں تاہم ان منصوبوں کی رفتار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ کافی اہم ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ ان کے پاس ایک مضبوط ٹھوس منصوبہ ہے تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ عمل درآمد کیسے ہوتا ہے۔
محققین نے تنبیہہ کی ہے کہ گرمی کی لہریں غربت، بھوک، عدم مساوات اور بیماریوں پر قابو پانے کے انڈیا کے ’سماجی ترقی کے اہداف‘ کو پورا کرنے کی کوششوں کو کمزور کر رہی ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شدید گرمی سے 48 کروڑ افراد کا معیارِ زندگی متاثر ہو سکتا ہے۔انڈیا میں ماہرین موسمیات نے رواں سال مارچ سے مئی کے دوران شدید گرمی کی پیش گوئی کی ہے۔