اسلام آباد :سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت 97 لاء افسران کی برطرفی کے خلاف درخواست مسترد کردی ۔
منگل کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مس عائشہ اے ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی نگران پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت 97 لاء افسران کی برطرفی کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔سپریم کورٹ نے پنجاب کے لا افسران کی برطرفیوں کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مستردکردی۔
عدالت نے نگران پنجاب حکومت، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد شاہد زبیری نے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کو معطل کر کے پنجاب کے برطرف شدہ 97لا افسران کو بحال کردیا جائے۔
عابد زبیری کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نے 24جنوری کو جوپہلا حکم دیا تھا وہ پنجاب کے 97لا افسران کی برطرفی تھی اوراسی وقت نئے لا افسران کی تقرری کردی گئی تھی۔
عابد زبیری کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نگران کابینہ26 جنوری کو وجود میں آئی تھی اوراس سے قبل لا افسران کو برطرف کرنے کااقدام خلاف آئین اورخلاف قانون تھا لہذااس کو کالعدم قراردے دیا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ صرف نوٹسز کررہے ہیں،حکم امتناع جاری نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم عدالت نے عابد شاہد زبیری کی استدعا مستردکردی اورقراردیاکہ ہم اس معاملہ پر دیگر فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔