لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سیاسی جماعتوں کو قومی انتخابات پر مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی اپنی کوششوں کے تناظر میں واضح کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنی ہے تو سب کو میچ کی تاریخ،گراؤنڈ اور طریقہ کار پر متفق ہونا پڑے گا۔
سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم اپنے موقف میں لچک لائیں، ریڈ لائنز سے پیچھے ہٹیں، جماعت اسلامی نے ملک اور عوام کی خاطر سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا ہے کیوں کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ یہ جنگ مزید پھیلے اور عوام اسی طرح بے یارودمددگار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی کی خواہش پر مذاکرات نہیں کرا رہی نہ ہی ہمارا مقصد حلیف یا حریف تلاش کرنا ہے، سب کو حق ہے کہ اپنے نظریات اور منشور کے تحت عوام کے پاس جائیں اور یہی ایک راستہ ہے جو منزل کا تعین کر سکتا ہے، اس راستے کو اپنائے بغیر منزل ہی گم ہو جائے گی۔
امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ان سے ملاقات میں اعتراف کیا کہ حالات خراب ہیں، حالات کو بہتر سمت لے کر جانا ہے تو واحد راستہ انتخابات ہیں، چیف جسٹس نے خود ہی بال اپنے کورٹ میں ڈال دی ہے، اگر وہ فل کورٹ بنا دیتے تو کوئی فیصلہ سے انحراف کی جرت نہیں کر سکتا تھا، اس وقت ججز ورسز ججز (Judges vs Judges)کی صورت حال ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اعلی عدلیہ سے اپیل ہے کہ موقف میں نرمی اختیار کرے اور سیاست دانوں کو مل بیٹھنے کا موقع دے، ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہوں گا کہ وہ عوام سے کیا گیا غیرجانبداری کا وعدہ اس طرح پورا کرے کہ سب کو نظر آئے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی لڑائی خدانخواستہ کوئی انڈیا پاکستان کی جنگ نہیں، اگر نیلسن منڈیلا 30سال کی قید کے بعد اپنے مخالفین کے ساتھ بیٹھ سکتا ہے اور طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہو سکتے ہیں تو پاکستان میں سیاسی جماعتیں آپس میں کیوں نہیں بیٹھ سکتیں؟