پاکستان میں دس  ہزار بچے ہیموفیلیا کا شکار ہیں، ڈاکٹر ثاقب انصاری

811

کراچی:معروف ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا ہےکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں دس ہزار بچّے ہیموفیلیا کا شکار ہیں۔ صرف کراچی ہی میں تین ہزار بچّے مرض سے متاثر ہیں،مگربدقسمتی سے مُلک بھر میں سرکاری طور پر رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سےمتاثرہ بچّوں کی درست تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

ہیمو فیلیا کے عالمی دن کے موقع پر چلڈرن اسپتال گلشن اقبال میں منعقدورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ہیموفیلیا کی روک تھام کے لیے حکومت ترجیحی بنیادوں پر مریضوں کو مطلوبہ فیکٹر زمہیا کرنے کے عملی اورٹھوس قدامات کرے، واضح رہے کہ  دنیا بھر میں17 اپریل کو ہیمو فیلیا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری نے مزید کہا کہ ہیموفیلیا ایک موروثی مرض ہے، جسے عام اصطلاح میں خون بہنے کی بیماری کہاجاتا ہے۔ اس مرض میں جسم میں موجودخون جمانے والے ذرّات میں اس حد تک کمی واقع ہوجاتی ہے کہ اگرکوئی چوٹ یا زخم لگ جائے ،تو خون رُکنے یا جمنے میں کافی وقت لگتا ہے اور زیادہ خون بہہ جانےکے نتیجے میں موت کے امکانات بڑھ جاتےہیں ۔ بیماری کی شدّت میں کسی حادثے کے بغیر بھی مریض کے جسم سے خون خارج ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ   اصل میں فیکٹرز جگر سے بننے والے پروٹینز ہوتے ہیں،جن کو فیکٹرز کہا جاتا ہے جو خون کو جمانے کے نظام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور یہ فیکٹر1سے لے کر13تک ہوتے ہیں، جب کسی عام صحت مند فرد کو چوٹ لگتی ہے، تو قدرتی طور پرایک خاص وقت تک خون بہنے کے بعد اس پر خود بخود ایک جھلّی سی بن جاتی ہے، جوخون روکنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔