سپریم کورٹ پریکٹس، پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں کی سماعت

415

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف چیف جسٹس کے ازخود نوٹس سے متعلق درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔ بینچ میں شاہد وحید بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف 4 درخواستیں دائر کر دی گئیں، بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی ہیں۔

سماعت کے آغاز پر درخواست گزار راجہ عامر کے وکیل امتیاز صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ کیس بہت اہمیت کا حامل ہے، قاسم سوری کیس کے بعد سیاسی تقسیم بہت زیادہ ہے، بحالی کے بعد سے یہ کیس بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قومی اسمبلی میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اضافہ ہوگیا، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن انتخابات کرانے پر آمادہ نہیں، عدالت کو انتخابات نہ کرانے کا نوٹس لینا پڑا، عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔

وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ 3 اپریل کو عدالت نے دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا، آئین پر عمل کرنے کے عدالتی حکم کے بعد مزید مسائل پیدا ہوئے، عدالت اور ججوں پر ذاتی تنقید کی گئی، حکومتی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ اس کے ذمہ دار ہیں۔ ،مجوزہ قانون سازی سے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہوئی، بل دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر کو بھجوا دیا گیا، صدر نے اعتراض اٹھا کر بل واپس اسمبلی کو بھجوا دیا، صدر کے اعتراضات کا جائزہ نہیں لیا گیا سیاسی اختلافات. مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد دس دن میں بل قانون کی شکل اختیار کر جائے گا۔ آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ اپنے قوانین خود بناتی ہے۔