کل جماعتی حریت کانفرنس نے جی 20 میں شامل اسلامی ممالک ترکی، انڈونیشیا، سعودی عرب کے ساتھ ساتھ چین پر زور دیا ہے کہ سری نگر میں گروپ کے اجلاس میں شرکت نہ کی جائے۔ بھارت جی 20 اجلاس سری نگر میں بلاکر کشمیر بارے دنیا کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ جموں وکشمیر متنازع علاقہ ہے جس پر بھارت نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے ترکی، انڈونیشیا، سعودی عرب اور چین کے سربراہان کے نام خط میں سری نگر میں جی 20 اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سری نگر میں جی 20 ممالک کا اجلاس بلاکر بھارت جموں وکشمیر کے زمینی حقائق چھپا کر دنیا کو دکھانا چاہتا ہے کہ جموں وکشمیر کے حالات نارمل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یک طرفہ اور غیر قانونی طور پر تبدیل کیا تھا، تب سے کشمیر میں حالات معمول پر ہونے کے بیانیے کو بے دریغ جھوٹ بول کر فروغ دیا جارہا ہے۔ مودی حکومت کے کشمیر میں جی 20 سربراہ اجلاس کے انعقاد کے فیصلے نے کشمیریوں میں حقیقی تشویش کو جنم دیا ہے۔ ساغر نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے کی موجودہ صورتحال کا مجموعی جائزہ لیں، انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اعلیٰ ترین فورم کے رکن ممالک کو بھارتی حکومت کے عزائم اور کشمیریوں کے جاری مظالم پر اجلاس کے دور رس نتائج کا ادراک کرنا چاہیے۔ ساغر نے کہا‘‘، ہم امید کرتے ہیں کہ گروپ کے معزز ارکان ہندوستانی حکومت کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کو اہمیت دیے بغیر اس میٹنگ کو اپنے بے بنیاد نارمل بیانیہ کو پیش کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مضبوط حامی ہونے کے ناتے ہم امید کرتے ہیں کہ مسلم ممالک اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں گے، متفقہ موقف اپنائیں گے اور تنازع کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے عزم کو تقویت دینے کے لیے آنے والے ایونٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف اور دیرینہ موقف پر قائم رہتے ہوئے، مسلم ممالک گروپ کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر اس دیرینہ تنازع کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کشمیریوں کے حق خودارادیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ریفرنڈم کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ وہاں کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکے اور وہ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کریں۔