کراچی میں رمضان المبارک میں بھی اسٹریٹ کرائم رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں کورنگی کے علاقے میں مزاحمت نہ کرنے کے باوجود ڈاکوئوں کی فائرنگ سے جاں بحق شخص کے بچوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، بچوں کی آہ و زاری نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ویڈیو میں اپنے مستقبل سے متعلق سوالات کرکے حکمران اشرافیہ کی بے حسی کو جھنجھوڑنے اور شہر کراچی کے بدتر حالات کا نوٹس لینے اور اس کے مستقبل کے بارے میں سوچنے کی اپیل کر رہے ہیں، بچوں نے کہا کہ ہمارے بابا کا کیا قصور تھا کہ انہیں اتنی سفاکی کے ساتھ قتل کر دیا گیا؟ ہمارا کیا قصور تھا کہ ہمارے بابا کا سایہ ہم سے چھین لیا گیا؟ بچوں نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک ہے، ہم عید کی تیاریاں کر رہے ہیں، اب ہم کیسے عید منائیں گے؟ اس سال تو ہمارے بابا ہی کو ہم سے چھین لیا گیا، ہم اپنے بابا سے جو فرمائش کرتے وہ پوری کیا کرتے تھے، لیکن اب ہماری ذمے داری کون اٹھائے گا؟ بچوں نے سوال کیا کہ اب ہمیں کون پڑھائے گا؟ یہ نوحہ صرف ان بچوں کا اپنے والد کے لیے نہیں شہر نہ پرساں کو نوحہ ہے ان کے والد کلفٹن میں پیزا شاپ پر ملازمت کرتا تھا کورنگی میں گزشتہ ماہ 22 مارچ کو ڈاکوئوں نے موبائل فون اور نقدی چھیننے اور مزاحمت نہ کرنے کے باوجود سینے پر گولی مار کر 35 سالہ محمد حسین کو سر عام قتل کر دیا گیا تھا، اس طرح کے سانحے سے ہر دوسرے دن کراچی کے بچے گزر رہے ہوتے ہیں، جنہوں نے اپنے والد کو ایک سفاکانہ رہزنی میں کھو دیا، کراچی کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورت حال کی انسانی قیمت واضح علامت ہے۔ ان بچوں کے والد کی موت، جو اپنے روزمرہ کے رزق کے لیے ان پر انحصار کر رہے تھے، ایک سانحہ ہے جس سے بچا جا سکتا تھا اگر پیپلز پارٹی کی حکومت اور پولیس اپنا کام درست طریقے سے کررہی ہوتی۔ پیپلز پارٹی کو شہر پر قبضے اور حکمرانی کا شوق تو ہے لیکن اسے یہاں بسنے والے لوگوں کی جان ومال سے کوئی سروکا ر نہیں، جرائم پیشہ عناصر محنت کشوں کو نہیں بخش رہے وہ مزدوروں ڈیلیوری رائڈر کو بھی روزانہ کی بنیاد پر لوٹ رہے ہیں، اس واقعے کی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے جیسے ہی رائڈرنے پارسل کا بیگ موٹر سائیکل کی سیٹ پر رکھا تو ملزمان آگئے۔ ویڈیو میں نظر آرہا ہے اور شہر کراچی کے لوگ کس قدر خوف زدہ ہیں کہ ملزمان کو دیکھتے ہی رائڈر نے ڈر کر ہاتھ کھڑے کردیے اور پھر ان میں سے ایک ملزم نے رائڈر کی جامع تلاشی میں موبائل اور پرس لے لیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے تین ماہ کے دوران کراچی 21 ہزار 544 سے زائد واردتوں میں شہریوں کو موٹر سائیکل، موبائل فون اور گاڑیوں سے محروم کردیا گیا جبکہ مزاحمت کرنے پر 34 شہری ڈاکوں کی فائرنگ سے قتل ہوچکے ہیں۔ بچوں کی ویڈیو نے بے حس حکمران اشرافیہ کو جگانے کی کوشش کی ہے، جماعت اسلامی نے آگے بڑھ کر بچوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا ہے، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کورنگی ان کے گھر بھی گئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کی حفاظت کی ذمے داری قبول کرے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔