اسلام آباد:وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان متنازع ہوگئے ہیں، اس لیے وہ استعفی دیں، یہ الیکشن کا نہیں بینچ فکسنگ کا معاملہ ہے، الیکشن کے وہ فیصلے جو مسلط کرائے جائیں وہ ناقابل قبول ہیں، 4 ججز کے فیصلے سے پٹیشن مسترد ہوچکی، پوچھنا یہ ہے کہ جب پٹیشن ہی مسترد ہوچکی ہے تو بینچ کیسا؟
ان کا کہنا تھا کہ سوال تو یہ بھی اٹھتا ہے کہ عدالتی کارروائی متنازع ہوجائے اور خود سپریم کورٹ کے ججز نہ مانیں تو عوام کیسے مانیں؟ سوال اٹھتے ہیں عدالتی سہولت کاری کیوں کی گئی؟ کیوں جھوٹ بولا گیا کہ ججز نے خود کو بینچ سے الگ کرلیا، کیوں 3 رکنی بینچ میں متنازع ججز کو بٹھایا گیا؟
انہوں نے کہا کہ سوال تو یہ بھی ہے کہ چیف جسٹس صاحب ایسا بینچ کیسے تشکیل دے سکتے ہیں؟ اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کی مرضی کی تشریح قبول نہیں، ایک آئین شکن کی سہولت کاری ہو تو یہ قابل قبول نہیں، یہ بات عیاں ہوچکی ہے عمران خان کی عمران داری ہو رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جسٹس اطہر من اللہ کا دیا گیا فیصلہ بہت اہم ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ نہ بینچ سے الگ ہوئے نہ معذرت کی، اس پر فل کورٹ بنا دیں، سیاسی جماعتوں نے جانتے ہوئے کہ یہ پٹیشن مسترد ہوچکی ہے فل کورٹ بنانے کو کہا،سیاسی جماعتیں کبھی بھی الیکشن سے نہیں بھاگتیں، یہ الیکشن کا معاملہ نہیں ہے۔