واشنگٹن: امریکہ کی نیٹو سفیر جولیان اسمتھ نے کہا کہ بھارت کے لیے نیٹو کے دروازے کھلے ہیں لیکن فی الحال نیٹو اس خطے میں موجود ممالک کو مستقل رکنیت دینے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کررہا ،خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے جارحیت کے بارے میں بھی بات کی اور بتایا کہ اس نے ایشیا پیسیفک خطے میں اتحاد کے نقطہ نظر کو کیسے متاثر کیا ہے ۔
انہوں نے جمعہ کی شام کو ایک ورچوئل نیوز بریفنگ میں کہا، “نیٹو واقعی اس لحاظ سے کافی حد تک قابل توجہ انداز میں تبدیل ہوا ہے کہ وہ کس طرح انڈو پیسیفک میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ رابطے کا انتظام کرتا ہے۔”ماضی میں، اتحاد کا اس خطے کے ممالک کے ساتھ “خاص طور پر بھرپور ایجنڈا” نہیں تھا، لیکن حالیہ برسوں میں، اس نے ان تک پہنچنا شروع کر دیا ہے۔
نیٹو میں بھارت کے لیے ایک نئے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بھارت اگر دلچسپی رکھتا ہے تو اس کے لیے نیٹو کے دروازے کھلے ہیں لیکن انڈو پیسفک یا ایشیا پیسیفک خطے میں موجود ممالک کو مستقل رکنیت دینے کے حوالے سے ہم کوئی غور نہیں کررہے‘۔
سفیر نے کہا کہ مختلف ممالک سیاسی مصروفیات کی مختلف سطحوں کی تلاش میں دروازے پر آتے ہیں اور کچھ انٹرآپریبلٹی پر کام کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
جولیان اسمتھ نے کہا کہ ’نیٹو فی الحال یورو-اٹلانٹک فوجی اتحاد ہی ہے اور اس کو عالمی فوجی اتحاد بنانے کے لیے وسعت دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘۔
برسلز میں 4 تا 5 اپریل کو نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جولیان اسمتھ نے کہا کہ فی الحال ہم بھارت کو نیٹو کے وزارتی اجلاس میں اس وقت تک مدعو نہیں کرنا چاہیں گے جب تک کہ ہم اس کے مقاصد کے بارے میں علم نہ ہو۔