اسلام آباد:اعلیٰ عدلیہ سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی توثیق کھٹائی میں پڑ گئی۔ صدر مملکت نے بل پر آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کر دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق صدر عارف علوی نے آئینی و قانونی ماہرین سے استفسار کیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی؟ کیا از خود نوٹس سے متعلق آئین کے آرٹیکل 184 تین میں قانون سے ترمیم کی جاسکتی ہے ؟ صدر مملکت کو وفاقی وزارت قانون سے بھی رائے لینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایوان صدر کی قانونی ٹیم سے بھی صدر عارف علوی کی مشاورت جاری ہے جب کہ تحریک انصاف کے بعض قانونی ماہرین نے صدر کو بل لٹکانے کا مشورہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ 3 دن قبل ایک انٹرویو میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس وقت بحران کی صورتحال ہے، ایسے میں عدالتی اصلاحات قانون لانا مناسب وقت نہیں ہے، اس بل کی ٹائمنگ بہتر کی جاسکتی تھی، اس بل کے ڈرافٹ کو پڑھاہے ، ایوان سے ہو کے آنے کے بعد میرے پاس آئے گا تو اس وقت دیکھوں گا کہ اس پر کیا فیصلہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ صدرعارف علوی نے دستخط نہ کیے تو اپنی تجاویز کے ساتھ بل 14 دن میں حکومت کو واپس بھجوا دیں گے۔ معاملہ پہلے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اور پھر صدر کے پاس جائے گا۔ صدر نے پھر بھی 10 دن میں دستخط نہ کیے تو بل از خود قانون بن جائے گا۔
دوسری جانب حکومت نے صدر کے انکار کی صورت میں پہلے ہی مشترکہ اجلاس دس اپریل کو بلا رکھا ہے۔