سراج الحق سے اسد عمر اور اعجاز چودھری کی ملاقات

378
meeting

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر اور سینئررہنما اعجاز چودھری نے منصورہ میں ملاقات کی اور ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

نائب امیر ڈاکٹر فرید پراچہ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرلز اظہر اقبال حسن، محمد اصغر اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دونوں اطراف میں اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ موجودہ گھمبیر سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ اسی صورت میں ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز آئین کی مکمل پاسداری کریں۔

سراج الحق نے تحریک انصاف کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کی حامی ہے، ہم صاف اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ عوام ہی اس ملک کے وارث اور انھیں ہی آخری فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو قومی انتخابات کے لیے متفقہ تاریخ پر مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ سیاست دان آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی اور تسلسل پر اتفاق کریں۔ دو صوبوں میں الیکشن سے مسائل حل نہیں ہوں گے، انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، بحران بڑھے گا اور پولرائزیشن میں مزید اضافہ ہو گا۔

سراج الحق نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ لڑائیاں ترک کر کے عوامی مسائل کے حل پر توجہ دیں، اس وقت ملک تاریخ کے بدترین معاشی، سیاسی، سماجی اور آئینی بحران سے دوچار ہے۔عدالتیں، اسٹیبلشمنٹ، ایوان سمیت تقریباً قومی ادارے خوف ناک تقسیم کا شکار ہیں اور عوام مہنگائی، بدامنی کی چکی میں پس رہے ہیں، سیاست دانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ملک میں بچی کھچی جمہوریت بھی ختم ہو جائے گی اور تیسری پارٹی کو شب خون مارنے کا موقع ملے گا۔

مزید برآں امیر جماعت نے کراچی میں راشن تقسیم کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار اور سانحہ کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومت اپنی ذمے داری پوری کرنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں۔ اب تک آٹا اور راشن کے حصول کی جدوجہد میں 20جانیں چلی گئیں، سیکڑوں زخمی ہوئے، لائنوں میں پاؤں تلے روندے گئے اور ہسپتال پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں لوگ غربت اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ صوبے پر 15برس سے مسلط جماعت نے عوام کی بہتری کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا، حال ہی میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی گئی، اس کے باوجود شہر نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا مگر اب الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے عمل کو مکمل نہیں کر رہا اور صوبے کی حکمران جماعت کے دباؤ میں لیت و لعل سے کام لے کر ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہ رگ کو شہری حکومت سے محروم کر رکھا ہے۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے ائرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جماعت اسلامی اس اقدام کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی اورقومی اداروں کی فروخت کو ہر صورت روکا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر بلاچوں چراں فیصلے کر رہی ہے اور عوامی مفاد کو مکمل طور پر بالائے طاق رکھا جا رہا ہے۔ قرضے حکمران لیتے ہیں اور قیمت غریب عوام ادا کرتے ہیں، حکمران بتائیں کہ اب تک کے 22آئی ایم ایف پروگراموں سے کیا حاصل ہوا؟

امیر جماعت نے کہا کہ حکومت اپنے پروٹوکول اور غیرترقیاتی اخراجات ختم کرے، غریبوں کی بجائے قرض کھانے والے ارب پتی حکمران ملک کے قرضے ادا کریں۔ مسائل کا حل آئین و قانون کی بالادستی اور اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو قرآن و سنت کا نظام دے سکتی ہے۔