سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی منظوری دے دی

323

اسلام آباد: سینیٹ نے جمعرات کو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی منظوری دے دی۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔

اپوزیشن کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کی تحریک مسترد کر دی گئی اور بل کو فوری منظور کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔

اس دوران سینیٹ کی سیکیورٹی نے حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کو گھیرے میں لے لیا جس کے بعد سپریم کورٹ کی پریکٹس اور طریقہ کار منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا، حق میں 60 اور مخالفت میں 19 ووٹ آئے۔ اپوزیشن کی نشستوں پر فاٹا اور بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے بھی بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔

ووٹنگ سے قبل سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز برابر ہیں، ادارے کو مضبوط کرنے کے لیے شخصیت کو مضبوط کرنے کے بجائے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا۔ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ بل منظور کر لیا۔ 2023 گزر گیا، پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے، سپریم کورٹ میں دو دہائیوں سے نیا رجحان دیکھنے میں آیا، آئین کہتا ہے کہ حدود میں غیر ضروری مداخلت نہ کی جائے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہاں بار بار ایگزیکٹو کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے، ایسے بے ساختہ نوٹس لیے گئے ہیں جس میں گلیوں میں صفائی تک کے مسائل اٹھائے گئے ہیں، لیور ہسپتال نے چیف جسٹس کی ذاتی انا کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ . اچانک نوٹسز کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا، بے ساختہ نوٹسز سے ریاست کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔