عدلیہ کی تقسیم کا تاثر اور پارلیمنٹ کا  غیر مؤثر ہونا ملک کیلیے تباہ کن ہے، سراج الحق

527
defaulted

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدلیہ تقسیم کا تاثر اور پارلیمنٹ کا غیر موثر ہونا ملک کے لیے تباہ کن ہے۔

منصورہ میں گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی میں پورا پاکستان سرکس کا منظر پیش کررہا ہے۔ عوام مہنگائی کی دلدل میں اور آٹے کے ٹرکوں کے پیچھے، قومی ادارے ایک دوسرے کو زیر کرنے میں مصروف ہیں۔ ادارے آئینی حدود میں رہتے ہوئے غیر جانبدار ہو جائیں، سٹیک ہولڈرز شفاف الیکشن کے لیے گرینڈ ڈائیلاگ کا آغاز کریں، جمہور سے فیصلہ لینا ہوگا۔

ملک بھر سے آئے ہوئے علما و مشائخ کے اعزاز میں تقریب افطار کے دوران بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے حاضرین سے اپیل کی کہ وہ ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کردار ادا کریں، کرپشن، ظلم و نا انصافی کے خلاف منبرو محراب سے آواز بلند کریں اور اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

تقریب میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم، شیخ الحدیث مولانا محمد مالک، چیئرمین علما ء و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صدر علماء و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد و دیگر نے بھی شرکت کی۔

امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے ایک سال میں ہر طرف تباہی مچادی، تبدیلی کی دعویدار پی ٹی آئی کی پونے چار سال کی فلاپ کارکردگی کے بعد 14جماعتوں کی مجموعی فہم و دانش سے عنان حکومت چلانے کا نتیجہ بھی سب کے سامنے ہے، ثابت ہو گیا کہ یہ لوگ نااہل ہیں

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہر شہر میں لوگوں کو آٹے کی لائنوں میں کھڑا کر دیا ہے، جہاں اموات ہورہی ہیں، خواتین کچلی جارہی ہیں، قطاروں میں موت اور آٹا ساتھ ساتھ مل رہا ہے، روزہ داروں کو گھنٹوں لائنوں میں کھڑا کیا جاتاہے، انسانوں کی تذلیل اور تضحیک ہورہی ہے، حکومت اتنی نااہل ہے کہ شہریوں میں آٹا کی تقسیم کا کوئی بہتر نظام تک قائم نہیں کرسکی، اگر ہر شناختی کارڈ ہولڈر کو مفت آٹا دینا ہے تو حکومت آٹا سستا ہی کیوں نہیں کردیتی؟

سراج الحق کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ سبسڈیز کی آڑ میں حکمرانوں کا اصل ایجنڈا مال بنانا ہے، حکمران جماعتیں مافیاز کی آماجگاہیں ہیں، اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالناان کا شیوہ ہے، کرپشن کا کوئی بھی سکینڈل آتا ہے تو حکمرانوں کے نام سب سے نمایاں ہوتے ہیں، حقیقی تبدیلی، روٹی کپڑا مکان اور ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کے دعوے داروں نے جمہوریت کا لبادہ اوڑ ھ رکھا ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ حقیقت میں ان کا جمہوریت سے دور دور کا بھی تعلق نہیں، حکمران جماعتیں ون مین شو اور خاندانی اجارہ داریاں ہیں۔ پورے ملک میں ایک ہی روز شفاف منصفانہ انتخابات ہونے چاہییں،یہی درپیش مسائل کا حل ہے۔ آزاد پاکستان کے لیے اداروں کو سیاسی دباؤ سے آزاد رکھنا ضروری ہے، اداروں کے اندر لڑائیاں اور اداروں کی ایک دوسرے پر چڑھائی دونوں ملک اور قوم کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بنیں گی، سوسائٹی میں پہلے ہی شدید پولرائزیشن کا شکار ہوچکا ہے، لڑائیاں بند نہ ہوئیں تو کسی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرتے تو ملک تماشا نہ بنتا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اللہ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار میں آکر استحصال سے پاک معاشرہ تشکیل دے گی، معیشت کو سود سے پاک کیا جائے گا، نوجوانوں میں زرعی اراضی تقسیم کریں گے، تعلیم اور صحت کے شعیوں کو جدید بنایا جائے گا، ملک کے وسائل عوام پر خرچ کریں گے، پروٹوکول کلچر کا خاتمہ کریں گے۔ گورنر، کمشنر ہاؤسز اور بڑے بڑے سرکاری محلات کو ایک فرد کی رہائش گاہ کی بجائے مجموعی عوامی بہتری کے مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام نے پی ڈی ایم، ن لیگ، پی پی، پی ٹی آئی کی صورت میں نام نہاد جمہوری ادوار اور چار فوجی ڈکٹیٹروں کی حکومتوں کو آزما لیا، لیکن مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا، اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے، قوم اگر آزمائے ہوئے لوگوں کو مزید مواقع دے گی تو بہتری کے کوئی آثار پیدا نہیں ہوں گے، ملک کا حکمران طبقہ سٹیٹس کو کا رکھوالا اور استعمار کا ایجنٹ ہے، ان سے جان چھڑائے بغیر قوم آئی ایم ایف اور امریکی غلامی سے نہیں نکل سکتی۔