اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کے لیے قومی اسمبلی سے قانونی سازی کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، کل سپریم کورٹ کے دو ججز کا فیصلہ آیا اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئےوزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ آئین نے اداروں کے درمیان پاور کی تقسیم کی، اس نے ریڈلائن لگادی کہ اس لائن کو کوئی عبور نہیں کرسکے گا مگر تاریخ کے واقعات ہم سب کے سامنے ہیں، آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے، آئین میں موجودہ مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کل سپریم کورٹ کے دو ججز کا فیصلہ آیا، عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
نہوں نے کہا کہ اس کے بعد وقت کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اس ایوان میں بیٹھیں اور اپنی معروضات پیش کریں کہ کل جو فیصلہ آیا اس کے حوالے سے پارلیمان کیا قانون سازی کر سکتی ہے کیوں کہ پارلیمان کو ملکی مفاد میں ہر طرح کی قانون سازی کا اختیار ہے۔
عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایک سٹنگ خاتون جج کے بارے میں اس نے کیا کہا، وہ الفاظ زبان پر نہیں آسکتے، کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا، حقائق پر مبنی مقدمات بنے ہیں، جب ہم اپوزیشن میں تھے کس طریقے کے ساتھ اپوزیشن کے زعما اور ان کے خاندان کے لوگوں کے ساتھ سلوک کیا گیا، کس بددیانتی سے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بناکر جیلوں میں بھجوایا گیا، کسی نے نوٹس نہیں لیا، قوم کی بیٹی کو باپ کے سامنے گرفتار کیا گیا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا۔
سپریم کورٹ کے دونوں ججز کا اختلاف پر مبنی یہ تحریری فیصلہ کل سامنے آیا ہے۔ دونوں ججز چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے انتخابات کے معاملے میں ازخود نوٹس کیس کے بنچ کا حصہ تھے اور انہوں نے یکم مارچ کو جاری کردہ 90 روز میں انتخابات کرانے کے چیف جسٹس کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
واضح رہے کہ دونوں ججز نے چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے اور خصوصی بینچ کو تشکیل دینے کے اختیارات میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔