اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ آصف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا پر ان کی حکومت گرانے کا الزام عائد کیا اور اب ان سے مدد مانگ رہے ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری حکومت ایک سال مکمل کرنے جا رہی ہے اور یہ حکومت ایک آئینی اقدام کے تحت آئی تھی لیکن اس اقدام کو روکنے کے لیے عمران خان کی اس وقت کی حکومت نے مختلف غیرآئینی طریقے اپنائے گئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے ان غیرآئینی کاموں میں صدرمملکت اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر تھے، رات گئے اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ سپریم کورٹ نے ختم کرکے چیزیں ٹھیک کیں اور آج ہماری حکومت ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کئی واقعات ہوئے، عمران خان کا سیاسی سفر سائفر سے شروع ہوا اور شیریں مزاری نے امریکا کو خط لکھ دیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور دیگر کئی مسائل پر بھی بحث کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ملک جس کو پاکستان یا عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کا الزام دیا گیا، اب وہی لوگ مدد اور حفاظت کے لئے بیرونی سازش کے تخلیق کاروں سے رابطہ کر رہے ہیں،یہ عمران خان کا حکومت سے نکلنے اور امریکا کو پیغام تک کا سفر ہے، دنیا میں کہیں بھی ایک ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا لیکن ٹیلی ویژن کی سکرینز پر چند ہفتوں سے دیکھا جارہا ہے کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر رہا ہے اور کئی وجوہات اس کی صفائی میں بیان کر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب عدالت میں پیشی ہوتی ہے تو وہ کار میں بیٹھا ہوتا ہے اور عدالتوں پر ہجوم اور حامیوں کے ذریعے حملہ کرتا ہے، جب کبھی پیش ہوتا ہے تو عدالتوں پردبائو ڈالتا اور انہیں دھمکیاں دیتا ہے اور جب پولیس کو گرفتاری کے لئے ان کے گھر بھیج دیا گیا تو ان پر بھی حملہ کردیا گیا اور ان پر فائرنگ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے لئے ان کے گھر کے باہر تصادم میں 70 سے 80 پولیس افسران زخمی ہوئے، جن میں سینئر افسران بھی شامل تھے لیکن یہ ماضی میں کبھی نہیں ہوا یہاں تک کہ ان کی حکومت یا اس سے پہلے بھی نہیں ہوا اور اس وقت بھی اپوزیشن رہنما اور کارکنوں نے اچھے انداز میں گرفتاری دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی کارکنوں نے بڑے اچھے طریقے سے گرفتاری قبول کی چاہے ان سے جس طرح کا بھی انتقام لیا جا رہا ہو لیکن انہوں نے کبھی اپنی گرفتاری کی اس طرح مزاحمت نہیں کی یا عدالتوں کی بے عزتی یا بدنام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں مسلم لیگ(ن)کی تقریبا ًپوری قیادت گرفتار ہوئی، ہمارے قائد نواز شریف نے گرفتاری دی اور سرنڈر کرنے کے لئے برطانیہ سے واپس آئے اور ان کی بیٹی گرفتار ہوئی، موجودہ وزیراعظم، ان کے بیٹے اور بھتیجے گرفتار ہوئے لیکن کوئی مزاحمت نہیں ہوئی، مجھے گرفتار کیا گیا اور تقریبا 6 مہینے جیل میں رہا، میری اہلیہ تقریبا 3 سال تک عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ اور میرا بیٹا بھی عدالت میں پیش ہوئے، اپوزیشن کو بری طرح انتقام کا نشانہ بنایا، ہماری تاریخ میں مارشل لا یا سیاسی حکومتوں کے دوران کارروائیاں ہوئیں لیکن اس طرح کے واقعات کبھی نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو پھانسی دی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی جو عدالتی قتل تھا، بینظیر بھٹو کو دہشت گردوں نے شہید کردیا، نوازشریف کو حکومت سے 3 دفعہ نکالا گیا لیکن ہم نے کبھی اس طرح کی مزاحمت نہیں کی جو گزشتہ تین یا چار ہفتوں سے ہو رہا ہے، آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ عدم اعتماد کے بعد حکومت لینے سے سیاسی نقصان ہوا اور ہمیں قیمت ادا کرنا پڑی ہے، ہمارے پاس اس وقت اسمبلی تحلیل کرکے نئے انتخابات کے اعلان کا آپشن تھا لیکن ہم عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کے ساتھ مذاکرات میں تھے اور ان کی شرائط عبوری حکومت نہیں کرسکتی تھی جو ایک منتخب حکومت کرسکتی ہے۔