انتخابات سے بھاگے نہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کیساتھ چلیں گے، وزیراعظم

327

اسلام آباد : وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی الیکشن سے بھاگ نہیں سکتی ورنہ اس کا وجود ختم ہو جائے گا، ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ساتھ چلیں گے۔ ایک سیاسی شخص اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، اس وقت وہ اپنی بیماری، بزرگی اور لاچاری کا دن رات واویلا کر رہے ہیں، وہ ریلی میں تو جا سکتے ہیں مگر عدالتوں میں جانا ان کیلئے محال ہے۔

کونسل آف پاکستان نیوز پیپز ایڈیٹرز  (سی پی این ای )کے وفد سے گفتگو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے ، معیشت کے استحکام کیلئے تمام رکاوٹیں بروئے  کار لائی جارہی ہے ، آئی ایم ایف کی شرائط سے عام آدمی پر بوجھ پڑا،عمران خان نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے دھجیاں بکھیریں ، آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے میں شرائط تسلیم کرنی پڑرہی ہیں ، گزشتہ حکومت آئی ایم ایف معاہدے سے پیچھے ہٹ گئی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جنوری اور فروری میں حکومت کو اندازہ ہوا کہ ایک تحریک بن رہی ہے ، پاکستان پر دیوالیہ کا خوف الحمداللہ ختم ہوچکا ہے ، موجودہ حکومت کو 11ماہ وہگئے دیوالیہ کا جو خوف تھا وہ ختم ہوگیا ، ہماری خواہش ہے کہ ملک میں معیشت مستحکم ہو اور ملک تری کی جانب گامزن ہو ، میں لیڈر شپ پر یقین رکھتا ہوں ، امید ہے کہ ہمارے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے میں ساتھ دینگے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے دور میں رمضان المبارک کی آمد ہے ، گزشتہ سال ملکی تاریخ میں سب سے بڑا سیلا ب آیا ، سیلاب کے باعث بے پناہ تباہی ہوئی ۔ ہم اپنے وسائل سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو غریب آدمی تک رسائی دی ہے ، اس پروگرام اور این ڈی ایم اے کے ذریعے 100ارب روپے خرچ کئے ، اس حوالے سے دو پریس کانفرنس کی ، جنیوا میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اعلانات ہوئے ، ان اعلانات کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہے ہیں ، جو رقوم حاصل ہوں گی وہ بے نظر انکم سپورٹ اور این ڈی ایم اے کے ذریعے سیلاب متاثرین تک پہنچائی جائیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کے باعث بے تبای ، ایسی تباہی شاید زندگی میں کہیں دیکھی ہو ، 50ہزار لوگ زلزلے کے باعث لقمہ اجل بن گئے ، کروڑوں لوگ بے گھر اور لاکھوں گھر تباہ ہوگئے ، پاکستان اور ترکی میں دیرینہ تعلق ہے ، ترکی اور شام میں زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی سامان بجھوا رہے ہیں، ترکیا ور قیمتوں اور شام میں خوراک اور پٹرول کی ضرورت ہے ، امدادی سامان بذریعہ سڑک اور ہوائی جہاز بجھوایا جارہا ہے ، کہہ سکتا ہون کہ حکومت اور عوام اس معاملے میں اپنا حق ادا کرنے کی کوپوری کوشش کررہے ہیں ،وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات آئینی تقاضہ ہے ، انتخابات وقت پر ہوں گے ، تو ملک میں آئین وقانون جاندار ہوںگے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک آگے بڑھے گا ، ماضی میں عمران خان کے دور حکومت میں اپوزیشن کو دیوار سے لاگیا جارہا تھا ، نواز شریف کو ہر روز ٹرائل کورت میں بلایا جاتا تھا ، عمران خان اور شہزاد اکبر نے بے بنیاد اور جعلی کیسز بنائے تھے ۔ کبھی کسی نے کہا کہ میں پیش نہیں ہوں گا میں بیمار ہون ، وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کو جعلی اور جھوٹے کیس میں عدالتوں میں گھسیٹا جاتا تھا ، رانا ثناء اللہ کو ان کے گھر کا کھانا نہیں ملتا تھا ، جیل قوانین میں لکھا ہے کہ جب تک ملزم مجرم نیں بتا کپڑے ، دوائی اور کھانا گھر سے ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار ایسی صورتحال ہے جہاں ایک سیاسی شخص خود کو قانون سے بلاتر سمجھتاہے ، یہ عدالت چاہے عدالت عظمیٰ ہو یا عدالت عالیہ ہو سب کی نفی کررہا ہے ، اس وقت عمران خان اپنی بیماری ، بزرگی اور لاچاری کا دان رات واویلا کررہا ہے ، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ بیامر نہیں اللہ اسے صحت عطا کرے ، عمران خان ریلیوں میں جاسکتے ہیں لیکن عدالتون میں جانا محال ہے ، عدالتوں کے جنگلوں کو توڑا جاتا ہے ، ججز پر حملے کسے جاتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے سیاست کو داؤ پر لگا ریا دہے ، ملک کو آگے لے کر چلنا ہے تو ایک ٹیبل پر آکر بات کرنا ہوگی ، آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں، آج بھی عمران کان کہتے ہیں کہ میں ایماندار ہوں تو سب سے بڑا جھوٹ ہے ، توشہ خانہ میں کروڑوں اور اربوں روپے کے تحائف لئے ہیں، آج ایک شخص وہی چیزیں جو خود کرتا تھا اس کا الزام ہمیں دے رہا ہے ، بیماری کا بہانہ بنا کر عدالتوں میں پیش نہ ہونا یہ تو پھر آپ ریاست سے بالاتر ہوگئے ، ایک قانون بنا تاھ کہ توشہ خانہ کے تحائف جمع کرائیں گے ، ہم نے اپنی کایبنہ میں اس فیصلے کو بدل ڈالا ، فیصلہ کیا کہ آئندہ 3سو ڈالر تک تحفہ وزراء رکھ سکیں گے ، اس لئے اس سے زائد کا جمع کرانا ہوگا ۔

انہوں نے کوئی تحفہ نہیں چوڑا  الٹا بیچ ڈالے ۔ ایک تو آپ نے بیچا اوپر سے جعل سازی کی رسید بھی جھوٹ نکلی کیا قوم کو کھیل تماشا بنا کر چلنا ہے یاقانون پر عملدرآمد بھی کرنا ہے ، یہ وہ چبتے سوالات ہیں جس کے جوابات قوم کو مجھ سمیت سب سے چاہئیں ، یہاں پپر کھلی آنکھ کے ساتھ عدل وانصاف کی دھجیاں اڑائی گئیں ، جب عدم اعتماد کی قرب تھی تو انہیں آئین توڑنے کی کیا ضرورت تھی ؟انہیں الیکشن کاا تنا ہی خیال تھا تو اس وقت کہتے کہ میں الیکشن کی طرف جارہا ہوں ، سیاستدان کے پاس سوائے بات چیت کے کوئی ہتھیار نہیں ہوتا ، ایک دوسرے کے چہرے پسند ہوں یا نہ ہوں بات چیت ہی حل ہے ،۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور اور لاہور میں نیشنل ایکشن کمیٹی بلائی پی ٹی آئی کو دعوت دی مگر نہیں آئے ، جب میں آایا تو کہا گیا کہ شہباز شریف کی ڈیل ہوگئی اس لئے آیا ہے ، جب میں نے بات کی تو ایک ساتھی نے کہا چیک کریں نیازی صاحب بیٹھے ہیں نیب قانون میں کسی کو کلین چٹ نہیں ملی پرانے قانون میں ملی ہے ، یہ کہنا نئے قانون کے تحت رہائی ملی ہے ، نئے قانون سے کی کو رہائی نہیں ملی ، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کو کیس بھجوایا گیا  وہاں سے کلین چٹ ملی ۔