سعودی عرب سے مصالحت خطےپرمثبت اثرات مرتب کرے گی، ایران

488
talks with Iran

ریاض:سعودی عرب کی جانب سے ایران کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے پر رضامندی کے چند روز بعد ایران نے کہاہے کہ اب اس کی نظریں مصر،اردن اور بحرین پر مرکوز ہیں۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اورسعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سے علاقائی ہمسایہ عرب ممالک مصر، اردن اور بحرین کے ساتھ تہران کے تعلقات پربھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے خطے میں ہم جس مثبت ماحول کا مشاہدہ کررہے ہیں،اس سے یہ مثبت پیش رفت بحرین سمیت دیگر علاقائی ممالک کے حوالے سے بھی ہوسکتی ہے۔ کنعانی نے کہا کہ ہمیں سفارت کاری کے راستے پر مزیداعتماد کرنا چاہیے اور اس سمت میں اقدامات کرنے چاہییں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مصر ایک اہم ملک ہے اور دونوں ممالک خطے میں ایک دوسرے کی اہمیت کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔خطے کو تہران اور قاہرہ دونوں کی مثبت صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں ایران اور اردن کے درمیان سیاسی تعلقات کو ترک نہیں کیا گیا ہے اور تہران عمان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کوتیار ہے۔