نیویارک :اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے سے یمن میں جنگ کے خاتمے اور تنازعے کے سیاسی حل کی راہ ہموار ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی مشن نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سے جنگ بندی میں تیزی آئے گی، قومی بات چیت شروع کرنے اور یمن میں ایک جامع قومی حکومت تشکیل میں مدد ملے گی۔
ایرانی مشن کے بیان میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات تین طرفہ تعاون، پورے خطے اور بین الاقوامی سطح پر اہم ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی مغربی ایشیا اور عالم اسلام پر مثبت اثر ڈالیگی۔
سعودی عرب اور ایران نے جمعہ کے روز ایک تاریخی معاہدے کا اعلان کیا جس میں سات سال کی کشیدگی کے بعد، چین کی ثالثی میں سفارتی تعلقات بحال کرنے اور سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔
خلیجی ممالک طویل عرصے سے ایران پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ خطے میں خاص طور پر عراق، لبنان، شام اور یمن میں اپنے شیعہ پراکسی نیٹ ورک کی مالی اور فوجی امداد کے ذریعے مشرق وسطی میں تشدد کے شعلوں کو ہوا دے رہا ہے۔
یمن 2014 سے ایک میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں دونوں متحارب فریقوں کو ایک طرف ریاض اور دوسری طرف تہران کی حمایت حاصل تھی۔سعودی عرب نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کی حمایت کی اور ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے خلاف عسکری طور پر اس کی حمایت کے لیے ایک عرب اتحاد تشکیل دیا۔
عرب ممالک اور مغربی دنیا طویل عرصے سے اس دعوے پر قائم ہے کہ ایران حوثی ملیشیا کو ہتھیار فراہم کرتا ہے جو کہ سرحد پار سے حملوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اور خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو نشانہ بناتے ہیں۔خطے میں امریکی اور برطانوی بحریہ نے متعدد بار یمن جانے والے بحری جہازوں پر ایرانی ساختہ ہتھیاروں کی بہت بڑی کھیپ کو روکا ہے۔