کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان بستر مرگ پر ہے۔ تاجر طبقات بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے آرمی چیف سے بات کریں تو یہ سیاسی حکومت کی موت ہے۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی حکومت مہنگائی پر خاموش، یہی لوگ اپوزیشن میں ہوئے چیختے چلاتے تھے، حکمران ٹرائیکا نے عوام سے من و سلویٰ کے وعدے کیے مگر دووقت کی روٹی بھی چھین لی۔ ملک میں گورنر ہاؤسز کی ضرورت ہے نہ ان عہدوں کی۔ پاکستان کے حکمرانوں اور بیوروکریٹس کے لیے سرکاری محلات امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہوں سے کئی گنا بڑے ہیں۔ حکمرانوں نے احتساب کا ادارہ اتنا کمزور کر دیا کہ 40کروڑ کی کرپشن تک کوئی پوچھ گچھ نہیں، نیب کے دفاتر میں بیٹھے سرکاری ملازم مکھیاں مار رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ خوشحال بلوچستان خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔ صوبہ میں چالیس قسم کی معدنیات لوگوں کے پائوں تلے خزانہ ہے۔ بلوچستان کے سردار ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں، جب اقتدار میں ہوں تو خاموش، اپوزیشن میں آ کر شور مچانا شروع کر دیتے ہیں، انھوں نے مل کر بلوچ عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ کسی بھی لمحے کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ حکومت آنکھیں کھولے، وزیراعظم کابینہ کے اجلاس کوئٹہ اور گوادر میں منعقد کریں، بلوچ عوام کے مطالبات کو سنا جائے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کا مقدمہ ایوانوں اور چوکوں چوراہوں میں لڑ رہی ہے، ہم پورے ملک کے عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، جدید اسلامی فلاحی ریاست کا قیام جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ہے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ واضح رہے کہ امیرجماعت اسلامی پاکستان گزشتہ دو روز سے بلوچستان کے دورہ پر ہیں۔ انہوں نے ہفتہ کو گوادر کے حقوق اور مولانا ہدایت الرحمن کی رہائی کے لیے کوئٹہ میں دھرنا میں شرکت کی اور حکومت کو گوادر کے رہایشیوں کے مطالبات تسلیم کرنے اور مولانا ہدایت الرحمن اور ساتھیوں کی رہائی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو جماعت اسلامی اپنا لائن آف ایکشن دینے میں آزاد ہو گی۔ بلوچستان میں لوگوں کو اپنے مطالبات کے حق میں پُرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں، گوادر میں جو ظلم ہو رہا وہ سب کے سامنے ہے۔ تہرے قتل کے الزام میں ملوث نجی جیل چلانے والے بلوچ سردار کو ضمانت پر رہائی مل گئی،گوادر کو حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن جھوٹے مقدمے میں جیل میں ہیں، ان کا قصور یہ ہے کہ وہ عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نظام ظالم کے ساتھ کھڑا ہے، عدالتیں چہرے اور سٹیٹس دیکھ کر فیصلے کرتی ہیں۔ گوادر کے مقامی رہایشیوں کو سمندر سے بے دخل کر دیا گیا، انہیں اقلیت میں بدلا جا رہا ہے، شہر میں باہر سے آنے والے ارب پتی بن گئے، مقامی افراد کے لیے پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان بننے سے قبل کے حالات ہمارے سامنے ہیں، اس وقت بھی بنگالیوں کا مذاق اڑایا جاتا تھا، آج بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔ گوادر گیم چینجر ہے تو وہاں کے رہایشیوں کو کیسے بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا سکتا ہے؟ کسی بلوچ کو سی پیک کی مخالفت کرتے نہیں سنا، وہ اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی مرکزی حکومت نے ایک دن میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 15روپے کا اضافہ کر کے عوام کو ایک اور جھٹکا دیا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ یہ لوگ اپنا پروٹوکول اور مراعات کم کرنے میں کسی صورت راضی نہیں، قرضوں کے جال میں پھنسے ملک کے وزیراعظم کی 85رکنی کابینہ ہے، یقین سے کہتا ہوں کہ انھیں کئی وزیروں اور مشیروں کے نام تک معلوم نہ ہوں گے۔ پی ٹی آئی ، پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے ملک کو معاشی اور سیاسی لحاظ سے تباہ کر دیا۔