اسلا م آباد: نادرا کے چئیرمین محمد طارق ملک نے کہاہے کہ مردم شماری کیلئے اتفاق رائے ہونا بہت ضروری ہے، جب تک سیاسی اکائیوں اور وفاق کا اتفاق رائے نہ ہو یہ عمل بے کار ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فول پروف کوئی چیز نہیں ہوتی، اعتراضات ہوتے ہیں ، اس میں بھی ایک سسٹم رکھا گیا ہے کہ جب مردم شماری ختم ہوگی تو لوگوں کے تحفظات پر بات کی جائے گی۔ بلڈنگ میں 50 اپارٹمنٹ ہیں تو 50 یونٹ ہی گنیں جائیں گے۔
چئیرمین نادرا نے کہا کہ یہ میرا دوسرا ٹینیور ہے، پہلا ٹینیور میرا 2008 سے شروع ہوا تھا، 2007 میں میں امریکہ سے بطور الیکشن آبزرور آیا تھا، میں نے دیکھا کہ یہاں انتخابی فہرستوں میں بہت سی خرابیاں ہیں، وہ ووٹر کا صحیح عکس نہیں ہیں۔ جب موقع ملا تو اس کےلیے پھر ہم نے فخرالدین جی ابراہیم کے ساتھ کام کیا، ان فہرستوں میں 80 ملین لوگ تھے جن میں سے 37 ملین لوگوں کی انٹریاں مشکوک تھیں، جو وفات پاگئے وہ لسٹوں میں تھے، جنہیں نہیں ہونا چاہئیے تھا فہرست میں جیسے افغانی وغیرہ وہ لسٹ میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے فہرست کو ٹھیک کیا تو نئی فہرست ایک شخص ،ایک شناخت، ایک ووٹ کی بنیاد پر بنائی۔مردم شماری پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کے حوالے سے، انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے لیےاتفاق رائے ہونا بہت ضروری ہے، جب تک سیاسی اکائیوں اور وفاق کا اتفاق رائے نہ ہو یہ عمل بے کار ہے۔ ادارہ مردم شماری نے دو اچھے کام کئے، ایک تو یہ کہ شناختی کارڈ یا قانونی شناخت کو لنک کیا، دوسرا یہ کہ وہ گھروں کی جیولوکیشن ٹیگنگ کررہے ہیں، یعنی کسی شخص کو وہیں شمار کیا جائے گا جہاں وہ چھ ماہ کے عرصے میں پایا جائے گا۔
طارق ملک کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اس لیے ختم نہیں ہو رہے کہ ہم ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن میں تو اچھے ہوں گے لیکن ہم پبلک اوئیرنس کیمپین نہیں چلا رہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو خود بتانا ہوگا کہ ان کے گھر بچہ پیدا ہوا ہے یا شادی ہوئی ہے، نادرا کو خود کیسے پتا چلے گا۔
مردم شماری میں غلطی کی گنجائش پر انہوں نے کہا کہ فول پروف کوئی چیز نہیں ہوتی، اعتراضات ہوتے ہیں ، اس میں بھی ایک سسٹم رکھا گیا ہے کہ جب مردم شماری ختم ہوگی تو لوگوں کے تحفظات پر بات کی جائے گی۔ایپلی کیشن کی جگہ ویب سائٹ بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ خود شماری آپشنل ہے، جو کرسکتے ہیں وہ کرلیں، باقی لوگوں کیلئے ہمارے لوگ جارہے ہیں۔ مردم شماری میں ایک لاکھ 26 ہزار افراد ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے یقین دہانی کرائی ایک بلڈنگ میں اگر 50 اپارٹمنٹ ہیں تو 50 الگ یونٹ گنیں جائیں گے۔افغانیوں کے جعلی شناختی کارڈز پر بات کرتے ہوئے چئیرمین نادرا نے کہا کہ پہلے یہ ہوتا تھا کہ کسی افغانی کا شناختی کارڈ اگر بن جائے تو بعد میں بلاک کیا جاتا تھا، لیکن پچھلے ایک سال میں ہم نے کچھ اقدامات ایسے کئے ہیں کہ 1427 افغانی شناختی کارڈ بنوانے آئے تو ہم نے بننے نہیں دیے۔