واشنگٹن:ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے معاملات طے کرنا امریکا کے بس میں نہیں، پاکستان اور بھارت اتفاق کریں تو امریکا ثالثی کے لئے تیار ہے۔
واشنگٹن پاکستان اور بھارت میں بامعنی مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، امریکا پاکستان کو پرامن، مستحکم اور خوشحال دیکھنا چاہتا ہے، پاکستانی عوام اپنے سیاسی فیصلے خود کریں، امریکا صرف پاکستانی جمہوریت اور آئینی نظام کی حمایت کرتا ہے،پاکستان کو ملنے والی امداد کا فائدہ مخصوص طبقات کے بجائے عوام کو ملنا چاہیے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا پاکستان کو پرامن، مستحکم اور خوشحال دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کو معاشی مسائل اور پاکستانی عوام کو ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے، امریکا چاہتا ہے پاکستان کو مستحکم اور دیرپا معاشی راستے پر گامزن کیا جائے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر کام کرنے پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا حکومت پاکستان کی ان اصلاحات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جن سے پاکستان میں کاروباری ماحول بہتر ہوگا۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ اصلاحات لانے سے پاکستانی کاروبار مزید مسابقتی ہو جائیں گے اور پاکستان کو بہترسرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مددملے گی جب کہ ضروری اقتصادی فیصلوں سے پاکستان پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان زبردست صلاحیتوں کا حامل ملک ہے، ہم نے پاکستان کے شراکت داری ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اپنے وسائل اور امریکا سمیت دیگر عالمی برادری و بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے فراہم کردہ وسائل کو ذمہ داری سے استعمال کیا جائے۔ بین الاقوامی مالی امداد پاکستان کی ترقی پر خرچ ہونی چاہیے، اس امداد کا فائدہ مخصوص طبقات کے بجائے عوام کو ملنا چاہیے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے تعمیری اور معنی خیز سفار تکاری کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکا کی ثالثی سے متعلق سوال پر نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے معاملات طے کرنا امریکا کے بس میں نہیں، مسائل کے حل میں امریکا کے کردار سے متعلق فیصلہ دونوں ملکوں نے ہی کرنا ہے، امریکا ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔