لاہور: چوہدری وجاہت حسین نے چوہدری شجاعت کو (ق)لیگ کے سربراہ کے عہدے پر رکھنے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کردیا۔
چوہدری وجاہت حسین نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس میں چوہدری شجاعت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے ۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ چوہدری شجاعت کو پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا اور پاکستان مسلم لیگ جنرل کونسل نے 26 جنوری کو وجاہت حسین کو پارٹی کا صدر بنایا جب کہ 21 فروری کو الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کو مسلم لیگ پاکستان کی قیادت کی اجازت دی، الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفکیٹ بلاجواز مسترد کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پارٹی صدر بنایا گیا اور الیکشن کمیشن نے ایسے شخص کو پارٹی کا صدر بنایا جسے ارکین کی حمایت بھی حاصل نہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چوہدری شجاعت کی پاکستان مسلم لیگ کی صدارت کے فیصلے کو کالعدم کیا جائے، الیکشن کمیشن کوپاکستان مسلم لیگ کے آئین میں کی گئی ترمیم ویب سائٹ پر اپڈیٹ کرنے کا حکم دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو درخواست گزار کو پاکستان مسلم لیگ کا نیا صدر قرار دینے کا حکم دیا جائے۔