لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت قائم رہی تو دوصوبوں کے الیکشن نتائج کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا، مزید انتشار پھیلے گا، الیکشن کمیشن کے مطابق قومی انتخابات پر 72ارب روپے خرچ آتا ہے۔
سراج الحق نے کہاکہ جزوی انتخابات سے قومی خزانہ پر بوجھ ناقابل برداشت ہو جائے گا، ملک ایک ہے تو الیکشن بھی ایک ہی روز ہونے چاہییں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے جمہوریت کمزور کی، قانون کا مذاق اڑایا اور تینوں اپنی مرضی کے انتخابات چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی، صاف اور شفاف انتخابات اور قانون کی بالادستی قائم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ کرپٹ حکمران ٹرائیکا چاہتا ہے عدلیہ، الیکشن کمیشن اور نیب ان کا تابع رہے۔ 14مارچ کو ملک بھر سے نامزدامیدواران کو اسلام آباد میں اکٹھا کر رہے ہیں، اسی روز اپنے منشور کا اعلان کریں گے اور قوم کو متبادل قیادت دیں گے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے مختلف جماعتوں سے اتحاد کے تجربات سے یہی کچھ سیکھا ہے کہ نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں سیاست کو کھیل اور تجارت سمجھتی ہیں جب کہ جماعت اسلامی کے لیے سیاست مخلوق خدا کی خدمت اور عبادت ہے۔ ہم نے طے کیا ہے کہ الیکشن میں اپنے جھنڈے اور منشور کے ساتھ جائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مزید کہاکہ ایک دینی، نظریاتی اور قومی تحریک ہونے کے ناطے جماعت اسلامی ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے جس کے لیے ہمیں عوام کا تعاون درکار ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا، نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں پہلے ہی ایکسپوز ہو گئی ہیں، طاقتور قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں، اربوں کی کرپشن میں ملوث لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا، غریب کی گردن معمولی سی غلطی پر پکڑ لی جاتی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر عوام کو گردنوں سے دبوچ لیا، موجودہ اور سابقہ وزیراعظم میں کوئی فرق نہیں، پالیسیاں یکساں، نعرے مختلف ہیں اور یہ سب عوام کو ایک دفعہ پھر لالی پاپ دینے کے چکروں میں ہیں، لیکن اس دفعہ لوگ ان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے بلکہ جماعت اسلامی کا انتخاب کریں گے۔