اسلام آ باد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں، حالات کے مدِ نظر الیکشن کی تاریخ دی جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ کوئی ہار جیت کی بات نہیں،آئینی معاملے پر بحث چھڑ گئی، دو ججز نے رضاکارانہ خود کیس سے الگ کر لیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ سو موٹو کا اختیار اس لیے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کیس لاہور ہائیکورٹ میں ہے، ہمارے مطابق یہ پٹیشن تین کے مقابلے میں چار سے مسترد ہوگئی ہے، جہاں حالات سازگارہوں گے وہاں انتخابات ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ صدر مملکت کی تاریخ سے متعلق معذرت اعلی ظرفی ہے،ن ریکارڈ کہہ رہے ہیں کہ کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا، پہلے ہی 2ججز نے کیس سے متعلق اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے اپنے آپ کو کیس سے الگ کر دیا تھا۔
نذیر اعظم تارڑکا کہنا تھا کہ ان کا فیصلہ درست تھا،چیف جسٹس نے 5رکنی بینچ قائم کیا جس نے کیس کی سماعت کی،آج 5ججز نے فیصلہ جاری کیا،2ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے کہا گیا کہ 23 فروری کو جسٹس یحییٰ اور جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ کیا اس کو بھی فیصلے کا حصہ بنایا جائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ فیصلہ 4/3سے آیا ہے،4جج صاحبان نے اس کیس کو ناقابل سماعت قرار دے دیا ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے،اس لئے جو پٹیشنز ہائیکورٹ میں دائر ہیں ان پر فیصلہ آنا چاہیے،سپریم کورٹ نے کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن مل کر 90دن میں انتخابات کرائے۔