اٹک:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے باوجود آئی ایم ایف کے حکم پرشرح سود میں 2 فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہیں،حکومت سود کے خاتمے کے اقدامات کی بجائے آئی ایم ایف کی خوشنودی کے لیے اللہ کی ناراضگی کو مزید دعوت دینے سے باز رہے۔
جامعہ تفیہمات اسلامیہ اٹک میں جمعیت طلبہ عریبہ کے سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ عوام کا ایوانوں کے بعد عدالتوں پر اعتماد ختم ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ آئین کی حقیقی بالادستی قائم کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن نیوٹرل ہو جائیں تو سیاست سے کرپٹ ٹرائیکا اور مافیاز کا خاتمہ ہو جائے گا جب تک کمزور اور طاقتور کے لیے قانون ایک جیسا نہیں ہو گا ملک میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آسکتی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے خلاف تحریک حتمی مرحلے تک لے کر جائیں گے،حکمراں جماعتوں نے قومی مفاد کو پس پشت ڈال دیا۔حکمراں طبقہ اپنے مفاد کے لیے ادارے تباہ کرنے پر تلا ہے گذشتہ 75 سالوں میں جو بھی آیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے بینک بھرو، جیب بھرو اور جیل بھرو تحریک چلتی رہی ہم کہتے ہیں غریب عوام کا پیٹ بھرنے کی ضرورت ہے جن سے دو وقت کی روٹی پوری نہیں ہو رہی حکومت فوری طور پر اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرے تاکہ عام آدمی کم از کم دو وقت کی روٹی کھا سکے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ہی عوام کی اصل آواز اور امید ہے عوام ہمیں منڈیٹ دیں ہم حقیقی معنوں میں ملک کو ترقی اور خوشحالی کی رہ پر گامزن کر سکتے ہیں ملک میں اللہ کا قانون ہو گا تو ہر فرد پر سکون ہو گا ۔
امیر جماعت نے کہا کہ دجالی نظام کے علمبردار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ذریعے دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں یہ سات عالمی بدمعاش ہیں جنہوں نے سودی نظام کے ذریعہ پوری دنیا میں انسانوں کو اپنا غلام بنایا ہے ہم آزاد نہیں ہیں۔ ہماری معشیت، تعلیمی ادارے اور سیاست ان کے قبضے میں ہیں ۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کرپٹ ٹرائیکا کا ہر محاذ پر مقابلہ کرئے گی۔ ان تین جماعتوں نے ہر پاکستانی کے ہاتھ میں آئی ایم ایف کے قرضوں کی ہتھکڑیاں ڈالی ہیں اور آنے والی کئی نسلوں کو مقروض بنایا ہے۔ یہی مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی اب بھی عدالتوں، نیب اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چا ہتے ہیں۔ اگر یہ ادارے اپنی رہی سہی عزت بچانا چا ہتے ہیں تو اس ٹرائیکا سے بالکل الگ ہو جائیں اور غیر سیاسی ہو کر ملک کی بہتری کے لیے میرٹ پر اپنا کردار ادا کرئے۔