سانحہ بارکھان: جماعت اسلامی خواتین کے تحت اسلام آباد میں احتجاج

556
Tragedy

اسلام آباد: جماعت اسلامی حلقہ خواتین اسلام آباد کے تحت سانحہ بارکھان کے خلاف نیشنل پر یس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔

احتجاج کی قیادت  نائب ناظمہ جماعت اسلای شمالی پنجاب نزہت بھٹی اور ناظمہ ضلع اسلام آباد نصر ت ناہید نے کی، جبکہ امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رند ھاوا، سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید، بلقیس سیف اور حمیرہ طیبہ نے بھی احتجاجی مظاہرے میں شر کت کی۔

اس موقع پر خطاب کر تے ہو ئے نصر اللہ رند ھاوا نے کہا محمد خان مری کے دو بیٹوں کا لرزہ خیز قتل ایک سفاکانہ عمل ہے جس کی جتنی مذ مت کی جائے کم ہے، ایک ماں کو اپنے بچوں اور شوہر سے چھ سال تک دور رکھا کر ان سے بیگار کا کام لیا جا تا رہا ہے ، قرآن کا واستہ دیکر اپنے پیاروں کو بچانے اور انصاف کی بھیک مانگنے والی ماں کو کسی نے انصاف نہیں دیا ثابت ہوگیا کہ سانحہ بارکھان سے ثابت ہوا یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں غریب اور طاقتوروں کے لیے الگ الگ قانون ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سندھ سمیت ملک بھر میں ظالم جاگیردارو و وڈیروں کے نجی جیل کوئی نئی بات نہیں، صرف حکومت، انصاف اور قانون نے اپنی آ نکھیں بند کر رکھی ہیں۔ اس سے قبل کراچی میں ناظم جوکھیو، دادو میں ام رباب چانڈیوکا خاندان اسی جاگیردارنہ ذہنیت کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔

نزہت بھٹی کا کہنا تھا کہ بارکھان میں ہونے والا انسانیت سوز واقعہ نہ صرف انتہائی افسوسناک بلکہ درندگی اور لاقانونیت کی انتہا ہے،قانون ظالموں کو ظلم سے روکنے میں نہ صرف ناکام ہے بلکہ ظالم کا پشت پناہ بن جاتا ہے۔انھوں نے کہاہونا تو یہ چاہیے تھاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کوخاتون کی دردناک اپیل پر واقعہ کا  نوٹس لیتے مگر سینیٹ میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے توجہ دلانے کے باوجود حکومت اور ادارے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔