اوکاڑہ:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر 170ارب کے لیے 23کروڑ عوام کو گردن سے دبوچ لیا، اربوں کے اثاثے رکھنے والوں کو کوئی نہیں پوچھتا، کسی نے پی پی کا جھنڈا اٹھایا ہے، تو کوئی پی ڈی ایم، پی ٹی آئی میں شامل ہے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ ملک کے 18بااثر افراد چار ہزار ارب کے اثاثوں کے مالک جن میں ریٹائرڈ ججز، جرنیل، سیاست دان اور بیوروکریٹ بھی شامل ، حیرت ہے جس ملک میں کروڑوں عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترسیں وہاں چند افراد کی اتنی جائدادیں اور دولت کیسے بن گئی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ سرمایہ دار اپنی جائز زکوۃ بھی دے دیں تو ملک کا قرض اتر جائے، حکومت کا ہدف 560ارب جمع کرنا ہے، تین ماہ بعد اور مصیبت آئے گی، شاید غریب کے سانس لینے پر بھی ٹیکس لگ جائے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کی عدالتیں بھی حکمران جماعتوں کو خوش کرتی ہیں، عدلیہ پارٹیوں نہیں عوام کے مفادات کو دیکھے، میرٹ پر فیصلے کرے، مہنگائی مصنوعی ہے، حکومت اسے کم کرے، غریبوں پر بوجھ لادنے کی بجائے حکمران اپنی عیش و عشرت، پروٹوکول ختم کریں، ملک کے قرضے اربوں کے مالک بڑے لوگ ادا کریں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مسائل کا حل نہیں، 23بار اس سے قرض لیا گیا، کوئی بہتری نہیں آئی۔ عوام جتنا خاموش رہے اتنا ہی ظلم میں اضافہ ہو گا۔ قوم فیصلہ کرے ظلم برداشت کرنا ہے یا ظالموں آئوٹ کرنا ہے۔عوام ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔
امیر جماعت نے کہاکہ کرپٹ ٹرائیکا کرسی کے لیے دست و گریبان، جماعت اسلامی کی لڑائی مزدور، کسان، مائوں، بہنوں، بیٹیوں کے حقوق کے لیے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اوکاڑہ میں مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن، سودی نظام اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف جاری تحریک کے سلسلہ میں عوامی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی نے آئندہ الیکشن کے لیے دیانت دار اور اہل قیادت کا انتخاب کیا ہے، تمام امیدواران کا 27فروری کو اسلام آباد میں عظیم الشان کنونشن منعقد کر رہے ہیں جہاں حتمی اعلانات ہوں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ظالم وڈیروں، جاگیرداروں کی نجی جیلیں ہیں جہاں غریب مائیں، بہنیں، بیٹیاں تک قید ہیں، لوگوں سے غلاموں سے بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں، کروڑوں کا سرمایہ بہاتے ہیں اور ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں، انھوں نے جمہوریت اور عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ظالموں کا عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور پولیس کو پتا ہے،مگر ان کی سرکوبی کی بجائے پروٹوکول دیا جاتا ہے، ان کے اقتدار میں آنے کی راہیں ہموار کی جاتی ہیں، بڑی حکمران پارٹیوں کا حصہ یہ ظالم اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، یہ کرپشن کریں، ظلم کریں، انھیں کوئی نہیں پوچھتا۔