اسلام آباد: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بدھ کے روز اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کی سماعت میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر اور ان کی پوری ٹیم آراوز اور ڈی آراوز کے ذریعے نتائج تبدیل کرواکر جماعت اسلامی کی چھینی گئی نشستوں کے حوالے سے درست حقائق اورحق اور انصاف کی بنیاد پر فیصلہ کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا ک ہم نے تمام دستاویزات الیکشن کمیشن میں پیش کردی ہیں،الیکشن کمیشن نے ملتوی شدہ 11نشستوں کے انتخابی شیڈول کے حوالے سے جماعت اسلامی کی درخواست پریقین دہانی کروائی ہے کہ بہت جلد انتخابی شیڈول جاری کیا جائے گا۔اگر الیکشن کمیشن اپنی آئینی وقانونی ذمہ داری ادا کرے گا تو ہم خیر مقدم کریں گے ورنہ ہم یہ حق رکھتے ہیں کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے آئینی، جمہوری اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے عوام کے ساتھ مل کر دھرنے دیں یا احتجاج کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اپنے مینڈیٹ پر قبضہ نہیں ہونے دے گی،ہم عوام کے دیے گئے ایک ایک ووٹ کا تحفظ کریں گے،انہوں نے کہاکہ آج الیکشن کمیشن میں پچاس سے زائد پریذائیڈنگ افسران پیش نہیں ہوئے،اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی جائے گی تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے،اگر یہ پریذائیڈنگ افسران سندھ حکومت نے دیئے ہیں تو یہ پور ا عمل الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہوا ہے،ان کی بے ایمانی پکڑی نہیں گئی تو یہ الیکشن کمیشن کی ساکھ کا مسئلہ بن جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا جو بھی نتیجہ ہے ہم تسلیم کرتے ہیں،پیپلزپارٹی ہمارا مینڈیٹ بھی تسلیم کرے اور اسے کم کرنے سے باز رہے۔بلدیاتی انتخابات میں ہماری سیٹیں سب سے زیادہ ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ جلد کراچی کے میئر کا انتخاب ہو،افسوس کہ میئر کی تعیناتی کی کارروائی طویل ہو رہی ہے،مافیا چاہتے ہیں کہ میئر کے انتخاب میں تاخیر ہو تاکہ وہ کرپشن کرتے رہیں،۔انہوں نے کہاکہ بلدیاتی الیکشن میں فراڈ کیا گیا، پریزائیڈنگ افسران کے دستخط لے کر نتائج تبدیل کیے گئے ہیں۔ہم نے بے ضابطگیوں کے حوالے سے دلائل اور ثبوت دیے، پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسران پر حکومتی دباؤ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر غلطیاں ہوں تو انتظامیہ کے لوگ جیل بھی جاسکتے ہیں، الیکشن کمیشن عدالت کی حیثیت رکھتا ہے۔ امید ہے الیکشن کمیشن عدل کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہم نہیں چاہتے کہ سڑکوں پر آئیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ کس طرح دھاندلی کی گئی، ہم نے کہا کہ فارم 11 کی صورت میں ریکارڈ بہت پہلے محفوظ کر لینا چاہیے تھا، جب اتنی بڑی چوری ہو گی تو اس کے نشان ضرور پکڑے جائیں گے، 15 جنوری کو الیکشن ہوا، ابھی تک11 یوسیز کے نتائج نہیں آئے۔ 11 یونین کونسلز کے انتخاب کی وجہ سے نتائج رکے ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے ہمیں اگلی تاریخ دی ہے، ہم 28 تاریخ تک کا انتظار کریں گے، اگر ری کاؤنٹنگ میں دھاندلی کی گئی تو ہم اس کو بھی مسترد کریں گے اور آئینی، قانونی اور جمہوری طریقہ اختیار کر کے جعل سازی کے خلاف جدوجہدکر کے ایک ایک ووٹ کا تحفظ کریں گے۔الیکشن کمیشن کی کیس کی سماعت اور میڈیا سے گفتگو کے موقع پر صدر پبلک ایڈ کمیٹی سیف الدین ایڈوکیٹ، نائب امیر کراچی راجا عارف سلطان،امیر ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری، شاہد شمسی ودیگر بھی موجود تھے۔