لاہور: عدالت عالیہ کی جانب سے شام 5 بجے تک پیش ہونے کے لیے آخری مہلت ملنے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
قبل ازیں عدالت میں سماعت کے دوران عمران خان کا انتظار ہوتا رہا۔ اس سلسلے میں عدالت نے سماعت میں وقفہ کیا اور دو بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا، تاہم عمران خان تب بھی پیش نہیں ہوئے۔
دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیتے ہیں، تب وہ ٹھیک ہو کر دوتین ہفتوں میں جواب جمع کروا دیں، جس پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ توہین عدالت نہیں بنتی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ اظہار وجوہ جنوٹس کا جواب دیں، اس پر عدالت مطمئن ہوئی توہم نمٹا دیں گے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم عمران خان کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، شام پانچ بجے تک عمران خان کو عدالت میں پیش کردیں گے۔ انہوں نے عدالت سے مزید مہلت طلب کی، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون کو مذاق بنا رہے ہیں، عمران خان لیڈر اور رول ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو اکاموڈیٹ کیا ہے جب کہ ایسا ہوتا نہیں ہے۔
عدالت نے حتمی طور پر عمران خان کو شام پانچ بجے پیش ہونے کے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت شام 5 بجے تک ملتوی کی۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کی 15 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے عدم پیروی پر حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کی۔ عمران خان عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور عدالت کے سامنے پیش ہونا تھا۔ سیکورٹی معاملات اور وہیل چیئر دستیاب نہ ہونے سے عدالت پہنچنے کے لیے تاخیر ہوئی لہٰذا عدالت عدم پیروی کی پر مسترد کی درخواست کی دوبارہ سماعت کرے۔