کراچی: پولیس آفس (کے پی او)پرحملے کی تحقیقات کا عمل جاری ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس)نے گزشتہ روز عمارت کی دوبارہ سرچنگ کی۔
ذرائع کے مطابق سرچنگ میں ساتھ، ایسٹ اور آرمی کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے علاوہ کے نائن ٹیم نے بھی حصہ لیا۔
رپورٹ کے مطابق فائنل سرچنگ میں مزید 12 اشیا محفوظ کی گئیں، ایک ہینڈ گرینیڈ، پلاسٹک باکس میں پیک 2 نئے پستول، نائن ایم ایم کی نئی گولیوں کا پیکٹ، چلی ہوئی اور بغیر چلی ہوئی 210 گولیاں اور ایک خنجر بھی برآمد ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ڈیجیٹل کیمرہ، اسمارٹ موبائل فون، 2 گھڑیاں اور ایک مردانہ پرس، دستی بم کے ٹکڑے، خودکش جیکٹ کا جلا ہوا کپڑا، ایک جلا ہوا بیگ، یو ایس بی اور پستول ہولڈر بھی ملا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمام سامان صدر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔کراچی پولیس آفس پر حملے کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ پہلے ہی سیکیورٹی انتظامات بہتر کرنے کی سفارش کی گئی تھی مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 29 جون کو اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد سکیورٹی بہتر کرنے کی سفارش کی گئی تھی تاہم فنڈز جاری نہ کیے جانے کی بنا پر پولیس آفس کے سکیورٹی انتظامات بہتر نہ کیے جاسکے۔اسٹاک ایکسچینج حملے کے بعد 11 جولائی 2020 کو سکیورٹی اجلاس ہوا تھا، اجلاس میں کے پی او میں ایمرجنسی سیڑھیاں لگانے، عمارت کی چوتھی منزل پر گرل لگانے اور صدر پولیس لائن کے راستے پر بیریئر لگانے کا بھی کہا گیا تھا۔
سکیورٹی اجلاس میں صدر پولیس لائن میں مسجد کی دیوار پر خاردار تار لگانے اور گرائونڈ فلور پر بنے کنٹرول روم کی سکیورٹی بھی بڑھانے کی سفارش کی گئی تھی۔اس وقت کے اے آئی جی غلام نبی میمن نے نوٹ شیٹ پر احکامات دیے تھے مگر فنڈ جاری نہیں ہوئے، 3سال سے سفارشات پرعمل نہیں کیاجاسکا۔