کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی میں سالانہ 2 ہزار طلبا و طالبات کے لیے مفت اینی میشن اور گیمنگ کورسز کے پروگرام کا اعلان کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں سینٹر آف ایکسیلنس کے قیام کا آغاز کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 500 ارب ڈالرز کی عالمی گیمنگ انڈسٹری میں پاکستان کا حصہ 5 کروڑ ڈالر ہے، سینٹر سے گیمنگ انڈسٹری کو 50 کروڑ ڈالرز تک لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سالانہ 2 ہزار طلبا و طالبات کو مفت اینی میشن اور گیمنگ کورسز کروائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینٹر میں گیمنگ و اینی میشن کا کام کرنے والی 50 کمپنیوں کو جگہ فراہم کی جائے گی، سینٹر کے ساتھ ملک کا پہلا جدید ترین ورچوئل پروڈکشن اسٹوڈیو بھی قائم کیا جارہا ہے۔
دنیا بھر میں گیمنگ اور اینی میشن کی مارکیٹ میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر کراچی میں طلبہ و طالبات کو اینی میشن و گیمنگ کے مفت کورسز کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں کراچی میں سینٹر آف ایکسیلنس فار گیمنگ اینڈ اینی میشن کی شروعات کی جارہی ہے جس کیلئے وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کی سربراہی میں اگنائٹ نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ اور این ای ڈی یونیورسٹی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گیے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امین الحق نے کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں ڈھائی ارب روپے سے سینٹر آف ایکسیلنس گیمنگ اینڈ اینی میشن کا قیام 6 ماہ کی مختصر مدت میں کرنے جارہے ہیں، اس سینٹر کے ذریعے سالانہ 2 ہزار طلبہ کو مہنگے ترین اینی میشن و گیمنگ کے کورسز مفت کروائے جائیں گے۔امین الحق نے کہا کہ 13 ہزار اسکوائر فٹ پر این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم ہونے والے اسٹیٹ آف دی آرٹ سینٹر آف ایکسیلینسن اینڈ اینی میشن و گیمنگ پر ایک ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور یہ تقریباً 6 ماہ میں فعال ہوجائے گا۔
امین الحق نے کہا دنیا میں گیمنگ و اینی میشن کی انڈسٹری 500 ارب ڈالرز سے زائد کا حجم رکھتی ہے جس میں سے پاکستان کا حصہ صرف 5 کروڑ ڈالرز ہے۔ وجہ یہ ہے کہ آئی ٹی کے بہت سے شعبوں کی طرح ماضی میں اسے بھی ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔
وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا اس سینٹر میں گیمنگ و اینی میشن کا کام کرنے والی 50 کمپنیوں کو جگہ بھی فراہم کی جائے گی، جس سے وہ اپنے کام کو بہتر ماحول و ٹیکنالوجی کے ساتھ کرسکیں گے اور طلبہ وطالبات کو ان سے کام کے طریقہ کار کو جاننے کا عملی موقع بھی مل سکے گا۔
امین الحق نے کہا کہ اس سینٹر کے ساتھ ہی ایک ارب روپے لاگت سے پاکستان کا پہلا جدید ترین ورچوئل پروڈکش اسٹوڈیو بھی قائم کیا جارہا ہے۔ اس اسٹوڈیو سے ہمارے ہنرمند جدید ترین کیمروں اور آلات کی مدد سے گیمنگ و اینی میشن کی عالمی معیار کی پروڈکش کرسکیں گے۔
اس سینٹر اور اسٹوڈیو کے ذریعے پاکستان گیمنگ و اینی مشن انڈسٹری میں اپنے مختصر حصے کو بڑے حجم میں میں تبدیل کرسکے گا۔وائس چانسلر سروش حشمت لودھی نے سینٹر آف ایکسیلینس کے قیام کو پاکستانی نوجوانوں کیلئے بہترین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک تعلیمی ادارے کے طور پر ہم اپنے نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں اور تکنیکی مہارت کو فروغ دینے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
سروش لودھی نے کہا گیمنگ اور اینی میشن انڈسٹری ایک متحرک اور بڑھتا ہوا شعبہ ہے اور سینٹر آف ایکسیلینس کے قیام سے پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے روزگار اور بھاری زرمبادلہ کمانے کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سینٹر سے صرف کراچی ہی نہیں پورے ملک کی تعمیر و ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی، 13 ہزار اسکوائر فٹ پر مشتمل سینٹر آف ایکسیلنس 6 ماہ میں فعال ہوجائے گا۔