اسلام آباد: عدالت عالیہ نے بینکنگ کورٹ کو عمران خان کی درخواست ضمانت کے کیس میں فیصلے سے روک دیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک عمران خان کی درخواست پر فیصلے سے روک دیا۔
عمران خان کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ عبوری ضمانت 17 اکتوبر کو حاصل کی گئی تھی، اس کے بعد 3 نومبر کو وزیرآباد کا واقعہ پیش آیا اور واقعے کے بعد چھ مرتبہ جب کہ واقعے سے پہلے دو مرتبہ استثنا کی درخواست کی جا چکی ہے۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روکتے ہوئے عمران خان کی میڈیکل رپورٹ میں پیشرفت طلب کرلی۔
قبل ازیں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آج ہی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے استثنا کی درخواست خارج کردی تھی۔ جج رخشندہ شاہین نے عمران خان و دیگر ملزمان کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دوران سماعت عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے عمران خان کی حاضری سے متعلق دلائل دیے اور کہا کہ عمران خان کو تو عمر رسیدہ ہونے پر بائیومیٹرک سے بھی استثنا ہے۔ اس موقع پر عمران خان کی ذاتی پیشی کے لیے وکیل نے 3 ہفتوں کی مہلت مانگ لی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے وکلا نے دلائل میں جرم کا اعتراف کیا ہے۔ ٹرانزیکشن مان کر قبول کیا گیا سیکشن 5سی کے تحت جرم کیا ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے عمران خان کو حاضری سے استثنا دینے کی مخالفت کی۔
بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی استثنا کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں ساڑھے 3 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دی۔
بعد ازاں بینکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ مؤخر کردیا۔ عدالت نے 18 فراری کو ہائی کورٹ کے حکم کی مصدقہ نقل جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں عمران خان عبوری ضمانت پر ہیں۔