وقت آنے پر آئندہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کروں گا،شاہد خاقان عباسی

394

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں وقت آنے پر آئندہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کروں گا، اگر میں نے الیکشن لڑا تومسلم لیگ(ن)کے ٹکٹ پر لڑوں گااوراگر مسلم لیگ (ن)کا ٹکٹ نہ ملا توپھر میں الیکشن ہی نہیں لڑوں گا۔

ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا کہ میں مسلم لیگ (ن)کے ساتھ ہوں، میں اسی جماعت کے ساتھ پہلے دن سے ہوں اورشاید آج جماعت کے پرانے ترین لوگوں میں سے ہوں، اللہ کا کرم ہے، بہت سے مراحل بھی آئے لیکن میں جماعت کے ساتھ ہی رہا، اس جماعت سے اپنے گھر ہی جاسکتے ہیں، کوئی اورگھر ہمارا ہے نہیں۔ میرے لیڈر نوازشریف ہیں اورپارٹی کے صدر شہبازشریف ہیں، مریم نوازمیری لیڈر نہیں اور نہ ہی مریم نواز کا دعویٰ ہے کہ وہ پارٹی کی لیڈرہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مریم نواز کل پارٹی کی صدارت کی پوزیشن پر آتی ہیں تو پھر میرا فیصلہ ہو گا کہ میں جماعت میں آگے چل سکتا ہوں یا نہیں چل سکتا اورسیاست کرنی ہے یا نہیں کرنی اور میری سیاست مسلم لیگ (ن)کے اندر ہی ہے۔ مفتاح اسماعیل کے اسحاق ڈار سے کوئی اختلافات نہیں، ملک کی معیشت کو چلانے پر اختلاف رائے ہے اور یہ مثبت بات ہوتی ہے۔

  شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں 1988سے سے مسلم لیگ (ن)میں ہوں اور2019تک میرے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں تھااوریہ31سال کا عرصہ بنتا ہے، 2019 میں جب میاں شہبازشریف گرفتار ہو ئے تو مجھے کہا گیا کہ آپ (ن)لیگ کے سینئر نائب صدر کاعہدہ لے لیں مجھے کہا گیا کہ آپ کے پاس یہ عہدہ ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نوازشریف کو چیف آرگنائزر بنایا گیا تومیں نے اسی دن پارٹی کے صدر کو اپنا استعفیٰ بھجوادیا تھاکہ میں اس عہدے پر نہیں رہ سکتا کیونکہ مریم بی بی آئی ہیں ان کو فری ہینڈملنا چاہیے،وہ کام کریں ، وگرنہ ہم جو میاں محمد نواز شریف کے ساتھی ہیں وہ وہاں پر ہوں گے تو ہر معا ملہ میں ابہام پیدا ہوتا ہے۔ اختلاف ہوتا ہے، اختلاف رائے اختلاف میں بدل جاتا ہے اور بدمزگی ہوجاتی ہے،ہم نے یہ معاملہ دیکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب بینظیر بھٹوآئی تھیں تو جو ان کے والد کے دوست تھے جن کو انکلز کہتی تھیں ان کی وجہ سے ان کی پہلی حکومت چل ہی نہیں پائی تھی۔میں جیسے پہلے پارٹی کے ساتھ تھا ویسے ہی اب بھی ساتھ ہوں۔ نوازشریف سے ہمارا پرانارشتہ 30،35سال پر محیط ہے اور اگر کسی معاملہ پر مشاورت کریں تومیں اپنی رائے کا ضروراظہارکرتا ہوں، اس کے بعد وہ فیصلہ کرلیتے ہیں اور جو وہ فیصلہ کرتے ہیں وہ میرابھی فیصلہ بن جاتا ہے۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف سے ہمارا پرانا رشتہ ہے وہ ہمارے بزرگ ہیں، دوست بھی ہیں اور لیڈر بھی ہیں۔ مریم نوازشریف سے ہمارا وہ رشتہ نہیں ہو سکتا جو ہمارا نوازشریف سے ہے، نوازشریف کی بیٹی ہونے کے ناطے ہم مریم نوازکے چچا لگے جو کہ وہی انکل والی بات آجاتی ہے، اس میں کوئی ناراضگی نہیں، کوئی تحفظات نہیں ہیں، یہ پارٹی کے اندر ایک جنریشنل چینج ہے، فیصلہ سازی میں میں حصہ نہیں لے سکتا ۔

 ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میں پارٹی سے راہیں جد اکررہا ہوں، میں نے پہلے کہہ دیا ہے کہ میں جماعت کے ساتھ ہوں، جو جماعت ذمہ داری دے گی اس پر کام کرنے کو تیار ہوں، میں آج بھی کررہا ہوں، میں حکومت کے بہت سے وزراء سے شاید زیادہ محنت کرتا ہوں، جو بھی وزیر اعظم مجھے ذمہ داری دیتے ہیں میں وہ کام کرتا ہوں۔

 شاہد خاقان عباسی کاملک کی معیشت جس حالت میں پہنچ گئی اس کو ٹھیک کرنے اورمستحکم کرنے اوراس جگہ لے جانے میں جہاںہم نے 31مئی2018کو چھوڑی تھی کم ازکم پانچ سے سات سال لگیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں تووہ کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالتا بلکہ وہ کہتا ہے کہ آپ کوئی چیز بھی قیمت خرید سے کم پر نہیں بیچیں گے، بجلی ،گیس اوردیگر اشیاء کو کم ازکم قیمت خرید پر بیچیں گے،حکومتی اخراجات کو کنٹرول میں لائیں گے اورایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی آمد ن اوراخراجات کے حالات یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کی صوبوں کو پیسے دینے کے بعد کل آمدن سود کے اخراجات پورے نہیں کرتی، آپ حکومت ، دفاع اور ترقیاتی اخراجات اضافی قرضہ لے کر پوراکرتے ہیں، جب اضافی قرضہ لیتے ہیں توسود اور بڑھ جاتا ہے اور اگلے سال سود کے پیسے دینے کے لئے بھی پورے پیسے نہیں ہوں گے۔