واشنگٹن:حالیہ مہینوں میں روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں ایران کی طرف سے ڈرونز کی فراہمی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایران نے روس بھیجے گئے ڈرونز کو زیادہ خطرناک کردیا ہے۔
اس ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ تہران نے یوکرین کے شہری اہداف کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے اپنے ڈرونز میں ترمیم کی تھی ۔کنفلکٹ آرمامنٹ ریسرچ کی جنوری کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یوکرین میں ایران کا سستا ڈرون شاہد 131 اس لیے استعمال کیا گیا کہ اس کی قیمت کم اور اس کے اثرات زیادہ تھے۔
پینٹاگون کے مطابق روس نے کئی مہینوں سے یوکرین پر بمباری کے لیے ایران کی طرف سے فراہم کردہ ڈرونز پر انحصار کیا ہے۔ اس کی وجہ اپنے کم ہوتے میزائلوں کے ذخیرے کوپورا کرنے کے مواقع حاصل کرنا بھی ہے۔
امریکی “فاکس نیوز” نیوز چینل کے مطابق CAR کی رپورٹ میں نظرثانی شدہ ڈرون کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بتائی گئی ہے کہ اس میں نہ صرف وارہیڈ کے اگلے حصے پر دھماکہ خیز چارج ہوتا ہے بلکہ فیوزیلیج میں 18 چارجز والا بارودی مواد بھی ہوتا ہے۔ یہ وار ہیڈ کے ارد گرد چھوٹے پیمانے کا ایک ایک “ثانوی دھماکہ خیز اینٹی آرمر اثر” پیدا کرتا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ فریگمن ٹیشن چارجز وار ہیڈ کی بعد میں کی گئی ترمیم ہیں۔
یہ کثیر المقاصد وار ہیڈز خاص طور پر توانائی کے بنیادی ڈھانچے جیسے بڑے اہداف کے خلاف حملوں کے لیے بنائے گئے ہیں۔ CAR نے پہلے معلوم کیا کہ ایرانی ڈرون کو مختلف اہداف کے لیے دیگر وار ہیڈز کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے۔
نومبر 2022 میں ایک اور رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دوسرے ڈرون شاہد 136 کے وار ہیڈز کو 7 ملی میٹر موٹی سٹیل چارج کے ساتھ بڑھایا گیا تھا۔ اس کے باعث وہ دھماکے سے پہلے کسی ڈھانچے میں گھس سکتے تھے۔
واضح رہے یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس یوکرین میں ایک بڑا حملہ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔