لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا آئی ایم ایف کے سامنے مکمل سرنڈر ہو گیا، سارے فیصلے عالمی مالیاتی ادارے نے کرنے ہیں تو پارلیمنٹ اور کابینہ کا کیا فائدہ؟ قوم کو بند کمروں میں ہونے والے فیصلے قبول نہیں۔
ان کاکہناتھا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اورپی ٹی آئی نے پورے سسٹم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ حکمران گڈ گورننس کے عالمی سطح پر موجود انڈیکیٹرز میں سے ایک پر بھی پورا نہیں اترتے۔ حکومت ایک طرف معیشت کی خرابی کا رونا رو رہی، دوسری جانب وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج بھرتی کی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی بطور اپوزیشن اشیائے خورونوش ، پٹرول، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف لانگ مارچز کرتی تھیں، حکومت میں آ کر عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسا رہی ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری نے لوگوں کا جینا حرام کر دیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کاکہناتھاکہ جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف تین روزہ عوامی مارچ کا آغاز کر رہی ہے، ہمارا ایجنڈا عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی، سود اور کرپشن کا خاتمہ اور جدید اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے۔
سراج الحق کاکہناتھا کہ پورے ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز ہونے چاہییں، عام انتخابات سے قبل سٹیک ہولڈرز کا الیکشن پراسس پر اتفاق نہ ہوا تو کوئی بھی نتائج قبول نہیں کرے گا، ملک میں مزید افراتفری پھیلے گی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط میں انھوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ اس عوامی تاثر کو دور کیا جائے حکومت اور کچھ قوتیں عام انتخابات کو موخر کرانا چاہتی ہیں۔
ان کاکہناتٓھا کہ آئین پاکستان کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90دنوں میں ان صوبوں میں الیکشن کروانا ضروری ہیں۔ دوسری طرف اپوزیشن کے100 سے زائد ارکان کے استعفے منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی بھی اپنی قدر و قیمت کھو چکی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وفاقی حکومت آئین، جمہوریت اور اعلی سیاسی واخلاقی اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے عام انتخابات کا اعلان کر دیتی، مگر وہ تکنیکی اور مصنوعی طریقوں سے قومی اسمبلی اور اپنی حکومت کو قائم رکھنے پر بضد ہے،