پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے اور قوم کو لسانیت، مسالک اور دیگر تعصبات پر تقسیم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔
ملک کو دو لخت کرنے کی ذمہ دار استعماری طاقتوں نے پرانا کھیل شروع کر دیا، امریکا اور بھارت چاہتے ہیں کابل اور اسلام آباد میں لڑائی ہو، امریکی وزیر کا بیان آیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں مداخلت کرے، یہی دشمنوں کا ایجنڈا ہے، ان کی نظر ملک کے ایٹمی اثاثوں پر ہے۔
استعماری طاقتوں کے وفادارجو قوم پر مسلط ہیں اور جنھیں اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے نے بیرونی طاقتوں کے لیے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا کھیل آسان کر دیا۔ جزوی الیکشن کی بجائے جنرل الیکشن ملک میں استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
افغان حکومت امن کے لیے کردار ادا کرے اور سازشوں سے خبردار رہے، انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستانی عوام نے افغانستان کے لیے بڑی قربانیاں دیں، ہمارے 75ہزارشہری شہید ہوئے، پاکستان اور افغانستان میں امن دونوں ممالک کے لیے ناگزیر ہے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یورپ، امریکا کے دورے کیے، افغانستان نہیں گئے جہاں جانا سب سے زیادہ ضروری تھا۔ پشاور مسجد میں دھماکا ہوئے ہفتہ گزر گیا، سانحے کے ذمہ داروں کا تعین نہ ہو سکا، لوگ مر رہے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں تماشا دیکھ رہی ہیں، کوئی ٹس سے مس نہیں ہو رہا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو اقتدار کی پڑی ہے ، عوام مہنگائی اور بدامنی کی آگ میں جل رہے ہیں۔
لوگوں کا پارلیمنٹ، اداروں ، عدلیہ اور سیاست دانوں پر اعتبار اٹھ گیا، ملک بچانا ہے تو عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہو گا۔ وہ پشاور میں امن مارچ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔ امن مارچ میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سراج الحق نے اس موقع پر جماعت اسلامی کو صوبہ کے تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز میں امن مارچز کے انعقاد کی ہدایات جاری کیں اور حکمرانوں کو خبردار کیا کہ صوبہ میں امن کے قیام کے لیے لائحہ عمل دیا جائے ورنہ جماعت اسلامی اسلام آباد میں دھرنا دے گی اور اس وقت تک وفاقی دارالحکومت میں احتجاج جاری رہے گا جب تک کہ صوبے میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔
انھوں نے اپنے خطاب کے دوران گمشدہ افراد جن کے لواحقین مارچ میں شریک تھے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور مسنگ پرسنز کو بازیاب اور عدالتوں میں پیش کیے جانے کا پرزور مطالبہ بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سالہاسال بیت گئے لوگ اپنے پیارو ں کے چہرے دیکھنے کو ترس رہے ہیں، یہ ظلم ہے، جماعت اسلامی گمشدہ افراد کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔
امن مارچ میں سابق ایم پی اے عنایت اللہ خان، قائم مقام امیر خیبرپختونخوا عبدالواسع، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان محمد اصغر، ڈپٹی سیکرٹری جنرل خیبرپختونخوا ہدایت اللہ، امیر ضلع بحراللہ ایڈووکیٹ اور دیگر قیادت نے بھی شرکت کی۔
امیر جماعت نے کہا کہ پشاور میں امن مارچ ان کا آخری جلسہ نہیں ہے، ہم خیبرپختونخوا میں امن کے قیام کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔
صوبے کے عوام حکمرانوں سے سوال کر رہے ہیں کہ ان کا خون کیوں بہہ رہا ہے؟ لوگ سازشوں کو سمجھتے ہیں، پورے ملک میں یہ بات ہو رہی ہے کہ جو نامعلوم ہیں وہ سب کو معلوم ہیں۔ مفاد پرستوں کے ٹولے نے عوام پر ظلم کی انتہا کر دی۔
پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں صوبے میں امن اور ترقی کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، رہی سہی کسر پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی حکومت نے پوری کر دی۔ حکومتیں اور ادارے ملک کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئے۔
استعماری طاقتوں اور اس کے وفاداروںنے ملک کو سیاسی، سماجی، معاشی اور سیکیورٹی بحران سے دوچار کیا۔ آج خیبرپختونخوا میں آٹا مہنگا اور موت سستی ہے۔
صوبے سے سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے، کے پی پولیس کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے سیکیورٹی آلات میسر نہیں، لوگ کٹ رہے ہیں، بستیاں ویران ہیں، لوگ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آخر ان کا قصور کیا ہے۔
حکمرانوںنے عوام کو اپنی عیاشیوں اور پروٹوکول کی بھینٹ چڑھا دیا۔ صوبے میں امن کے قیام کے لیے حکومت نے ذمہ داری پوری نہ کی تو حکمرانوں سے حساب کتاب لیا جائے گا اور ان کے گریبانوں کو پکڑیں گے۔