کراچی:وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ امید ہے آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت رہے گی ،ہمارے وزیرخزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں، آئی ایم ایف سے مطالبہ ہے سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ قوم کے ساتھ شرائط نرم کی جائیں،آئی ایم ایف کے کہنے پر قوم پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔
کراچی میں ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ امید ہے آئی ایم ایف سے بات چیت مثبت رہے گی، آئی ایم ایف کی ذمہ داری ہے کہ سیلاب متاثرین کو بھی تحفظ دلائیں ،آئی ایم ایف سے مطالبہ ہے سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ قوم کے ساتھ شرائط نرم کی جائیں، دنیا کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ پوری دنیا ہماری مدد کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی اس قسم کی مشکلات سے نہیں گزرا، ہیٹ ویو اور مون سون سے فصلوں کو نقصان ہوا ہے، صرف سندھ کی بات کریں تو ہمیں تعلیمی بحران کا بھی سامنا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 47 فیصد سے زائد سکول سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، کئی تعلیمی ادارے مکمل اور جزوی تباہ ہوچکے ہیں، جہاں کئی ماہ سے پانی جمع ہے وہاں صحت کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیلاب جیسی قدرتی آفت ہمارے لئے قیامت سے پہلے قیامت تھی، تاریخ میں ایسی آفت پہلے کبھی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں سیلاب سے ہر سات میں سے ایک پاکستانی متاثر ہوا، مشکل گھڑی میں یو این سیکرٹری جنرل کی کوششوں کوسراہتے ہیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ حکومت کی کامیابی ہے کہ ہم نے عالمی اداروں سے جتنا مانگا اس سے زیادہ ملا، سیلاب سے تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، پانچ لاکھ ایکڑ پرفصلیں تباہ ہوئیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے اور سیلاب نے ہمارے کمر توڑ دی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں گھروں کی تعمیر کیلئے 1.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ سندھ سے کہتا ہوں متاثرین کو گھروں کے مالکانہ حقوق فوری دیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے متاثرین کیلئے گھر بنانے کا کام شروع کردیا ہے، ہمیں صحت زراعت اور تعلیم کے شعبوں کی بہتری کے لئے مزید کوشش کرنی ہے، سیلاب متاثرین سے وعدہ ہے کہ مل کر آپ کے گھروں کی تعمیر نو کرینگے، یہ ابھی متاثرین سے وعدے کا آغاز ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ پروگرام پی پی پی کے منشور روٹی کپڑے مکان سے ملتا جلتا ہے، ہمیں عالمی اداروں بالخصوص عالمی بینک سے تعاون ملا۔