پشاور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو مشکل معاشی چیلنج درپیش ہے، ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط مجبوراً پوری کرنا ہوں گی۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط اتنی سخت ہیں کہ ناقابل تصور ہیں، لیکن مجبوری ہے کہ ہمیں وہ شرائط پوری کرنی پڑیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک پارٹی کے لیڈر دہشت گردوں کو بسانے کی بات کررہے ہیں لیکن اپنوں سے ہاتھ ملانے پر راضی نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ دہرا معیار نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں ہے، یہ ادھر ادھر پررہے ہیں۔ انہیں یہاں لایا کون؟ کس طرح یہاں آئے، قوم اس کا جواب مانگ رہی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نے جہاں آج آئی ایم ایف کی شرائط مجبوراً پوری کرنے کی بات کی ہے، وہیں حکومت پہلے ہی پاکستان میں موجود آئی ایم ایف وفد کی شرط قبول کرتے ہوئے بجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ نے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ صرف 100یونٹ تک غریب صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی جس کے بعد مبینہ طور پر کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث سرکاری افسران کی کرپشن و منی لانڈرنگ کا سراغ لگانے کے لیے بینکوں کو گریڈ 17 تا 22 کے سرکاری افسران کے جمع کروائے جانے والے اثاثہ جات کی تفصیلات تک مشروط رسائی دینے کے رولز جاری کردیے ہیں۔