کراچی: وفاقی ارادہ شماریات کی جانب سے آئندہ ماہ سے شروع ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے بھیجے گئے فنڈز اساتذہ پر خرچ ہونے کے بجائے متعلقہ افسران کے اکاؤنٹ ہی میں پڑے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ادارہ شمار یات کی جانب سے دیجیٹل مردم شماری کی تربیت دینے کے لیے تیسرے بیچ کی ٹریننگ کا عمل جاری ہے ۔کراچی کے علاقے ابراہیم حیدر ی سب ڈویژن کے 569اساتذہ کی ٹریننگ سو ئیڈش انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ،بن قاسم ٹاؤن میں کی جارہی ہے ، تاہم وہاں ٹریننگ کرنے والے اساتذہ کو بنیادی سہولیت فراہم نہیں کی جارہی ہیں ۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ میں بیٹھنے کے لیے سیٹوں پر کبوتروں کی بیٹھیں تک صاف نہیں کی گئی جب کہ واش رومز میں نہ تو لائٹ ہے اور نہ ہی پانی کی فراہمی ہے ،جس کے سبب اساتذہ کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
اساتذہ کا مزید کہنا تھا کہ انسٹی ٹیوٹ میں پینے تک کا پانی میسر نہیں جب کہ ڈپٹی کمشنر ملیر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ڈیجیٹل مردم شماری کی ٹریننگ حاصل کرنے والے اساتذہ کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کریں گے ۔
واضح رہے کہ یکم فروی سے ڈیجیٹل مردم شماری شروع کی جارہی ہے جس کے لیے اساتذہ کی تربیت کا عمل جاری ہے ۔ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے ضلع ملیر کے سرکاری اساتذہ کو ٹریننگ دی جارہی ہے ۔اس وقت اساتذہ کے تیسرے بیچ کو بغیر سہولیات کے ٹریننگ کا عمل جاری ہے ۔
ٹریننگ کرنے والے اساتذہ نے شکوہ کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ملیر نے خود اجلاس کرنے کے لیے ڈی سی کمپلیکس میں رکھتے ہیں جب کہ آئندہ ہوانے والی مردم شماری کی ٹریننگ حاصل کرنے والے اساتذہ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے ۔