الیکشن کمیشن مستعفی ہوں بلدیاتی انتخابات کو کالعدم کیا جائے، اسد عمر

288

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو مسترد کرتے ہیں، مقامی حکومت میں بھی جن کو کراچی والوں نے ووٹ دیا ان کومینڈیٹ نہیں دیا گیا، جماعت اسلامی کی بھی سیٹیں چھینی گئیں، صاف ، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات میں ناکامی پر الیکشن کمیشن مستعفی ہو، بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر نئے انتخابات کرائے جائیں۔

اسلام آباد میں عامرڈوگر اور ریاض فتیانہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن بار بار ملتوی کئے گئے، کراچی میں ہمارے مینڈیٹ کو دھونس ، زبردستی اور طاقت کے استعمال سے چرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ 15 جنوری کی صبح ہی دھاندلی شروع کردی گئی تھی، پہلے ہی بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگائے گئے۔ بلدیہ ٹائون میں ہمارے امیدوار نے ایک ویڈیو بنائی کہ کس طرح پیپلز پارٹی نے ٹھپے لگا کر بیلٹ پیپرز پہنچائے، یہ دھاندلی سامنے لانے والے امیدوار اور اس کے 2 بھائیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

اسد عمر نے کہا کہ پولنگ ختم ہونے کے بعد تو ایسا تماشا شروع ہوا کہ شائد پاکستان میں کبھی بھی کسی نے نہ دیکھا ہوا۔ آر اوز اور ڈی آر اوز منتیں کررہے ہیں کہ ہمارے بچے ہیں ہم نتائج نہیں دے سکتے ، مینڈیٹ چوری کئے جانے پر احتجاج ہوا تو ان پر تشدد شروع کردیا،ہمارے ارکان صوبائی اسمبلی کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج ہوئے، اسی طرح حیدر آباد کی 16 یوسیز پر دھاندلی کے الزام بھی سامنے آرہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بالعموم اور کراچی میں بالخصوص ایک خوفناک کھیل کھیلا جارہا ہے۔ سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر پر دو کوڑی لگتی نظر نہیں آتی۔ شہر کی آبادی کا شمار بھی ٹھیک سے نہیں کرنے دیا جاتا، عمران خان نے بطور وزیر اعظم دیجیٹل مردم شماری کا اعلان کیا، وہ تمام تاریخیں گزر چکیں، ابھی تک اس کے وعدے ہورہے ہیں، اس کا اب تک کوئی نام و نشان نظر نہیں آرہا۔

اسد عمر کا کہنا تھاکہ کراچی کو ہر طریقے سے دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے، اب یہ بتایا جارہا ہے کہ کراچی میں لوگوں کی صحیح گنتی تو ہونے نہیں دیں گے، کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سندھ کی صوبائی اسمبلی کے نتائج ہی بدل جائیں  اور کراچی کو اس کا جائز حق مل جائے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کراچی والوں کو دیوار سے لگانے میں جو جو ملوث ہے وہ پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ ہے، کل اگر کراچی والے اپنے ساتھ ظلم پر کھڑے ہوجائیں گے تو کہا جائے گا کہ کہاں سے دہشت گرد آگئے۔ کراچی نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی صوبے میں 6 مرتبہ حکومت میں آنے والی پارٹی کو مسترد کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو جلسہ کرانے کے لئے کراچی میں دوسرے شہروں سے لوگ لانے پڑتے ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھاکہ جعلی نظام کے لیے سب سے بڑا خطرہ تحریک انصاف ہے، یہ لوگ عمران خان سے خوفزدہ ہیں، پوری قوم عمران کان کے ساتھ کھڑی ہے اور سر جھکانے کو تیار نہیں، جتنا بھی کوشش کر لیں کراچی کی آواز اب دبائی نہیں جاسکتی، کراچی کسی صورت اس مقامی حکومت کے انتخابی نتائج کو قبول نہیں کرے گا۔

الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مقامی حکومت میں بھی جن کو کراچی والوں نے ووٹ دیا ان کومینڈیٹ نہیں دیا گیا، جماعت اسلامی کی بھی سیٹیں چھینی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کراچی میں صاف ، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات میں ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن کو مستعفی ہونا چاہیے، بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور نیا الیکشن کرایا جائے۔