اسٹیبلشمنٹ نہ ہو تو تینوں بڑی جماعتیں عجائب گھر میں ملیں، سراج  الحق

425
became a tyrant

لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی نہ ملے تو پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا کی سیاست عجائب گھرمیں ملے گی۔

منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ  غلے کے گودام، قومی خزانہ ہو یا توشہ خانہ، ہمیشہ حکمرانوں کا کردار مجرمانہ رہا ہے ، حکومت پی ٹی آئی کی ہو یا پی ڈی ایم کی، ہمیشہ مافیاز کا راج رہا، صوبائی اور وفاقی حکومتیں ایک بھی عوامی فلاحی منصوبہ نہیں رکھتیں، سیلاب ہو یا آٹے کا عذاب ان کو پروا نہیں ، فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ ان کی حکومتیں مافیاز کی پالتو ہیں یا مافیاز ان کے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ عوام آٹے کی قطاروں میں کھڑی ہے، تھیلے کے حصول کے لیے میرپور میں ایک پاکستانی شہید ہو گیا،ایک اور غریب نے بچوں سمیت خودکشی کر لی، عوامی نمائندے مفادات کے لیے دست و گریبان ہے ، پنجاب اسمبلی میں تماشا جاری ہے، گالم گلوچ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  حکمرانوں کے مفادات ایوانوں میں حل نہیں ہوتے تو عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں، عدلیہ بھی صورت حال کو انجوائے کرتی ہے، مس مینجمنٹ اور کرپشن ملک کے بڑے مسائل ہیں، پاکستان میں بدعنوانی کی داستانوں سے پوری دنیا واقف ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ  جنیوا میں سیلاب متاثرین کی امداد کے اعلانات کے ساتھ سب سے زیادہ زور شفافیت پر دیا گیا، حکمرانوں کو شرم نہیں آتی، پی ٹی آئی کے بعد پی ڈی ایم کے دور میں بھی بدعنوانی اور بیڈگورننس میں اضافہ ہوا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہاکہ حکمران ٹرائیکا بری طرح ایکسپوز ہو گیا، ان سے بے روزگاری کا مسئلہ حل ہوا نہ مہنگائی کم ہوئی، جماعت اسلامی مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک کو حتمی مرحلے تک لے کر جائے گی، کارکنوں کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ عوام کی ترجمانی کریں اور ان کے زخموں پر مرہم رکھیں، قوم سے مظاہروں میں شرکت کی اپیل ہے، ملک میں بہتری کے لیے واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔