اسلام آباد: وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت توانائی بچت پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں سولرائیزیشن منصوبے پر عملدرآمد سے متعلق ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا جس پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ موسمِ گرما سے پہلے یہ منصوبہ ہر صورت مکمل کیا جائے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ابتدائی مرحلے میں وفاقی سرکاری عمارتوں میں مجموعی طور پر 1000 میگاواٹ کے سولر پینل لگائے جائیں گے، پہلے مرحلے کی بِڈنگ کا عمل آئندہ ہفتے سے شروع ہو جائے گا، سولر پینلز کی پیداوار کیلئے پالیسی سازی کا عمل بھی حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے جبکہ سولر پینلز کی پیداوار سے وابستہ صنعتوں سے بھی مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔
اجلاس میں الیکٹرانک موٹر سائیکلوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ای بائیکس کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھی صنعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک جامع پالیسی بنائی جار رہی ہے، گیس کی بچت کیلئے تمام نئے گیس گیزرز کی پیداوار کونیکل بیفلز کے ساتھ کی جائے گی۔
اجلاس میں زیادہ بجلی کی کھپت والے فلامنٹ اور غیر معیاری پرانے برقی بلبز پر بھی بریفنگ دی گئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ اسٹاک کی کھپت کے بعد ان کی پیداوار کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی بلکہ اس کے برعکس موجودہ کارخانوں کو کم بجلی کی کھپت والے نئی ٹیکنالوجی کے بلب بنانے پر منتقل کیا جائے گا، زیادہ بجلی کی کھپت والے پنکھوں کے کارخانوں کو بھی جلد نئی ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے گا۔
موجودہ پنکھوں کو تبدیل کرنے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل بھی تشکیل دے دیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اہم ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں مقامی سطح پر سولر پینل بنانے کیلئے پالیسی کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دی جائے۔