گوادر آپریشن بند کیا جائے

639

بلوچستان طویل عرصے سے سلگ رہا ہے۔ بلوچستان کے باشندوں میں احساس محرومی اوّل دن سے موجود ہے۔ جس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان کے حالات کو موجودہ نہج پر پہنچانے کی ذمے دار سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف ہیں، جنہوں نے ریاستی طاقت کا جابرانہ استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے ایک بڑے رہنما سردار اکبر بگٹی کو میزائل حملہ کرکے قتل کردیا تھا۔ لگتا ہے کہ ابھی تک ہمارے حکمرانوں نے سبق نہیں سیکھا ہے، گزشتہ عشروں سے بلوچستان کی ساحلی پٹی گوادر کی بندرگاہ اور سی پیک کی وجہ سے قومی اور عالمی اہمیت اختیار کرگئی ہے۔ بلوچستان میں معدنیات کے ذخائر اور سی پیک کے بعد معاشی خوشحالی کی امید دلائی گئی تھی لیکن بلوچستان بالخصوص گوادر کے باشندوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔ اپنے مسائل کے حل کے لیے گوادر کے شہری طویل عرصے سے پرامن سیاسی جدوجہد کررہے ہیں، اس جدوجہد کو بھی طاقت کے ذریعے ختم کردینے کی روش اپنالی گئی ہے، گوادر حق گو تحریک کے قائد اور جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل ہدایت الرحمن بلوچ نے ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 9 دن سے گوادر میں آپریشن جاری ہے، 26 دسمبر سے گوادر محصور ہے، قائدین و ذمے داران لاپتا کردیے گئے ہیں، کارکنوں اور متعدد پر تشدد اور گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلا اور انسانیت سے محبت کرنے والوں سے اپیل کی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمارا ساتھ دیں۔ گوادر حق دو تحریک پرامن سیاسی کارکنوں کی تحریک ہے۔ پرامن سیاسی تحریک کو طاقت کے ذریعے ختم کرنے کی ذہنیت اپنے ہی شہریوں کو کیا پیغام دے رہی ہے۔ گوادر کے شہریوں کے مطالبات حق بجانب ہیں۔ صوبائی حکومت ان سے معاہدہ کرچکی تھی۔ احتجاج کی نئی لہر‘ معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے۔ گوادر کا منظرنامہ یہ بتا رہا ہے کہ طاقتور حکمران طبقات سیاسی جدوجہد کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بلوچستان کی تاریخ کے پس منظر میں ذرائع ابلاغ اور سیاسی قوتوں کی ذمے داری بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنے وطن کے محروم و مظلوم لوگوں کی پشت پر کھڑے ہوجائیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ کوئی حکومت اپنی قوم سے نہیں لڑسکتی۔