پاکستان میں حکمرانی کے لیے دوڑ اسی طرح لگی ہوئی ہے جیسی کسی زمانے میں بھارتی رہنما نے طنزیہ کہا تھا کہ گاندھی جی کی دھوتی نہیں بدلتی کہ پاکستانی حکومت بدل جاتی ہے، لیکن یہ طنز گزشتہ ایک سال سے پاکستان میں پھر حقیقت بنا ہوا ہے۔ 2021ء کے دسمبر سے حکومت اکھاڑنے کی مہم زور و شور سے چلی اور اپریل میں اکھاڑ دی گئی۔ اس کے بعد سے پنجاب میں دو دو دن کی حکومتیں اور چند ہفتوں کی حکومت بننے لگی۔ کبھی عدالت کبھی خریدوفروخت کام آئی۔ اور دوسری جانب بھارت کشمیر سمیت پورے ہندوستان میں بے لگام ہوا جارہا ہے۔ مسلمانوں پر اس کے مظالم بڑھتے جارہے ہیں۔ اردو بولنے، علامہ اقبال کی نظم پڑھنے، گوشت کھانے، اذان دینے، ہر چیز پر انتہا پسندانہ رویہ، تازہ واردات کشمیر میں قتل عام میں تیزی اور اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے چار ہزار گھروں کو گرانے کا حکم ہے۔ اور وہاں عدالتیں بھی انتہا پسندی میں شامل ہیں۔ جبکہ پاکستانی حکمران اپنی حکومت بچانے اور دوسرے کی گرانے میں لگے ہوئے ہیں انتخابات سے فرار ہورہے ہیں دونوں کی خریدوفروخت اور حکومت بچانے اور گرانے کے لیے آئین میں ترمیم سمیت ہر ہتھکنڈا اختیار کیا جارہا ہے۔ سب بے لگام ہورہے ہیں تو بھارت کو لگام کون دے گا۔