میکسیکو کی سپریم کورٹ نے پہلی بار ایک خاتون کو ملک کے اعلی ترین عدالتی ادارے کی سربراہی کے لیے منتخب کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس نورما لوسیا پینا نے سپریم کورٹ کی سربراہ کے طور پر چار سال کی مدت کے لیے حلف اٹھایا اور ملک کی اعلی ترین عدالت کی آزادی کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔
نومنتخب چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی شاخوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لئے عدالتی آزادی ناگزیر ہے، میری بنیادی تجویز یہ ہے کہ میں اپنے ذاتی وژن کو چھوڑ کر اکثریت کے لئے کام کروں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ عدالتی شاخ کو اغوا کر لیا گیا ہے، پیسے کے ذریعے، معاشی طاقت سے گرہن لگ گیا ہے۔
چیف جسٹس کی حیثیت سے پینا پوری عدالتی شاخ کے سربراہ بھی ہوں گے، وہ صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور کی اتحادی نہیں سمجھی جاتی ہیں اور اپوزیشن جماعتوں نے ان کے انتخاب کا خیرمقدم کیا ہے۔